رسائی کے لنکس

متحدہ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی گرفتاری اور رہائی


پولیس کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کئی مقدمات میں مطلوب تھے۔ یہ مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں اور کئی میں ان کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری ہیں

کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب گرفتار کرنے کےایک گھنٹے بعد رہا کردیا گیا۔ مقامی میڈیا نے اپنے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فاروق ستار کی رہائی سیاسی مداخلت کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے رہائی کے فوری بعد پارٹی رکن عامر خان سے فون پر رابط کیا اور انہیں اپنی رہائی سے متعلق مطلع کیا۔

فاروق ستار کو پی اے ایف میوزیم میں ہونے والی شادی کی ایک تقریب میں شرکت سے واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں چاکی واڑہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف تھانہ آرٹلری میں پچھلے سال 22اگست کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کئی مقدمات میں مطلوب تھے۔ یہ مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں اور کئی میں ان کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری ہیں۔

کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر نے میڈیا نمائندوں کو گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی مبینہ طور پر پاکستان مخالف تقریر میں سہولت کاری کے الزام میں پولیس کو مطلوب تھے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کی گرفتاری اور رہائی ایسے موقع پر عمل میں آئی تھی جب متحدہ قومی موومنٹ ہفتے کو پارٹی کا سالانہ یوم تاسیس منانے کی تیاریوں میں مصروف تھی اور پارٹی کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی میں ہفتے کی شام بھی کارکنان بڑی تعداد میں ان تیاریوں میں مصروف تھے۔

گرفتاری کے فوری بعد پارٹی آفس میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن رہنما اظہار الحسن نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں اظہار الحسن نے کہا کہ فاروق ستار پر جو بھی مقدمات قائم کئے گئے ہیں وہ، بقول اُن کے ''جھوٹے اور بے بنیاد ہیں''۔ اُنھوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں آئندے کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

میڈیا اطلاعات میں کہا جارہا ہے کہ حکومت سندھ کی مداخلت کے بعد فاروق ستار کو رہا کیا گیا۔

ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے ہم سیاسی بردباری سے کام لیں گے کوئی اسے ہماری بزدلی نہ سمجھے۔ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں احتجاج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے''۔

XS
SM
MD
LG