رسائی کے لنکس

طالبان کے خلاف ایم کیو ایم کا ریفرنڈم،ملکی سیاست کا نیا پہلو


ایم کیو ایم ریفرنڈم
ایم کیو ایم ریفرنڈم

ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دو طبقات ہیں ایک طبقہ قائداعظم محمدعلی جناح کے خیالات کے مطابق پاکستان کو ڈھالنا چاہتا ہے جبکہ دوسرا طبقہ پاکستان کو طالبان سوچ پر چلانا چاہتا ہے

سندھ کی بااثر اور حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے ’قائد اعظم کا پاکستان چاہئیے یا طالبان کا پاکستان؟‘کے عنوان سے ملک گیر ریفرنڈم کا اعلان کیا ہے جوجمعرات 8 نومبرکو ہوگا۔اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرووفاقی وزیربرائے سمندرپار پاکستانی ڈاکٹرمحمدفاروق ستارکا کہنا ہے کہ، ’ ایم کیو ایم لبرل،پروگریسو،ترقی پسنداورعلم وعمل سے مالامال تعلیم یافتہ پاکستان بنانا چاہتی ہے‘۔

فاروق ستار کے مطابق8نومبر کو ملک بھر میں بیک وقت عوامی ریفرنڈم کرایا جائے گا جس میں عوام سے رائے طلب کی جائے گی کہ وہ’قائد اعظم کا پاکستان چاہتے ہیں یا طالبان کا پاکستان؟‘

فاروق ستار کے مطابق ریفرنڈم کے سلسلے میں کراچی سمیت ملک بھر میں ہزاروں پولنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے، جہاں صبح 9 بجے شام 5بجے تک عوام ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

ایم کیو ایم نے عوامی ریفرنڈم کرانے کا اعلان ملالہ یوسف زئی پر حملے کے فوری بعد کیا تھا۔ ایم کیوایم کے رہنما الطاف حسین نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی شدید مذمت بھی کی تھی ۔ اس کے بعد سے ایم کیوایم عوامی ریفرنڈم کے حق میں ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کی نظر میں یہ ریفرنڈم ایم کیوایم کی سیاست کا نیا پہلو ہے۔

ایم کیو ایم ابتدا سے ہی طالبائزیشن کے خلاف رہی ہے ۔ اس ریفرنڈم کے ذریعے وہ عوام کو بھی اپنا ہم خیال بنانا چاہتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دوطبقات ہیں ایک طبقہ قائداعظم محمدعلی جناح کے خیالات کے مطابق پاکستان کو ڈھالنا چاہتا ہے جبکہ دوسرا طبقہ پاکستان کو طالبان سوچ پر چلانا چاہتا ہے ۔

اس ریفرنڈم کے نتائج کیا ہوں گے اور اس کی حیثیت کس حد تک اہم ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتاسکے گا، لیکن ماہرین اور کچھ سیاستدان یہ رائے رکھتے ہیں کہ اس طرح کے ریفرنڈمز سے کچھ نہیں ہوسکتا۔ خیبرپختوانخواہ کے وزیر اطلاعات میاں افتخار احمد کا بھی یہی کہنا ہے کہ ایسے ریفرنڈموں سے کچھ نہیں ہونے والا۔

دوسری جانب کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے متحدہ قومی موومنٹ کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔ تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ وہ متحدہ سے از خود نمٹے گی۔ساتھ ہی طالبان ترجمان نے متحدہ کو مْرتد بھی قرار دیا۔

تاہم، ایم کیوایم کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ متحدہ کوملنے والی دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ملک کو قائدِ اعظم محمد علی جناح کے خواب کے عین مطابق بنانا چاہتی ہے ۔

لگتا ہے کہ اب پاکستانی سیاست طالبان کےگرد گھومے گی، کرپشن، مہنگائی کو بھول کر عوام اب طالبان فیکٹر کو زیادہ اہمیت دیں گے۔ ممکنہ طور پر ایم کیوایم اسے آئندہ عام انتخابات میں سیاسی نعرے کے طور پربھی استعمال کرے ۔اگر ایسا ہوا تو دیگر جماعتیں بھی اس کی تقلید کرسکتی ہیں۔

ریفرنڈم اگرچہ پورے ملک میں کرانے کا کہا گیا ہے لیکن غالب امکان یہ ہے کہ زیادہ تر ووٹ کراچی اور حیدرآباد میں کاسٹ کئے جائیں گے۔ اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں بھی ووٹ کاسٹ کیے جانے کی امید ہے۔ تاہم، اہم بات یہ ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں میں ریفرنڈم کس طرح ہوگا۔کیا پنجاب میں ایم کیو ایم ریفرنڈم کے لئے پولنگ اسٹیشن بناسکے گی؟ کیا پنجاب حکومت ایم کیو ایم کوریفرنڈم کے انعقاد کے لئے تمام سہولیات فراہم کرسکے گی؟

ایسی ہی صورتحال خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور اندورن سندھ میں بھی پیش آسکتی ہے۔ اندورن سندھ نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے قوم پرست جماعتیں ایم کیوایم کے خلاف ہیں۔پختونخواہ میں اے این پی اس ریفرنڈم کے حق میں نہیں۔ادھر بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہے۔ ان تمام علاقوں میں ایم کیوایم کس طرح پولنگ اسٹیشن قائم کرئے گی ۔

نامساعد حالات کے باوجود اگر اس نے کامیابی سے ریفرنڈم کرایا تو یہ ا یم کیو ایم کی بڑی سیاسی کامیابی ہوگی۔
XS
SM
MD
LG