رسائی کے لنکس

افغان جنگ جیتی جاسکتی ہے: ایڈمرل مولن


ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں شورش کوشکست دینے میں برسوں لگ سکتے ہیں وہ یہ حقیقت نظر انداز کردیتے ہیں کہ ہم 2007ء میں اس سے ملتی جلتی ایک شورش عراق میں کامیابی کے ساتھ کچل چکے ہیں۔ چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جو ان دنوں جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک کے دورے پر ہیں، اپنے ساتھ سفر کرنے والے نامہ نگاروں سے گفتگو کررہے تھے۔

ایڈمرل مولن نے کہا کہ افغانستان میں صورت حال پر قابو پانے میں ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکہ صدر اوباما کے اعلان کے مطابق اگلے سال تک اپنی فوجیں واپس بلانے کی توقع کررہاہے لیکن افغانستان کے لیے نئی امریکی حکمت عملی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے صدر نے ہمیں ایک سے ڈیڑھ سال کی مدت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شورشیں طویل عرصےتک جاری رہتی ہیں ، لیکن عراق میں ہم 18 ماہ میں اس پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔حالات کو قابو پانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شورش بالکل ختم ہو گئی ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ہم نے درست سمت میں اپنا سفر شروع کردیا ہے۔

ایڈمرل کا کہنا تھا کہ چندسال پہلے تک ایسا دکھائی دیتا تھا کہ عراق کی صورت حال صحیح کرنا ناممکن ہے۔لیکن اب وہاں حالات بدل چکے ہیں۔ عراق اور افغانستان دونوں بہت مشکل ملک ہیں۔ اور عراق میں کامیابی کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ہمیں یقینی طورپر افغانستان میں بھی ویسی ہی کامیابی مل جائے گی۔لیکن عراق کی کامیابی سے یہ امکان پیدا ہواہے کہ ہم افغانستان میں بھی باغیوں کے خلاف جیت سکتے ہیں، اگرچہ ان دنوں وہاں بڑے پیمانے پر تشدد کی کارروائی ہورہی ہیں اور کامیابی کی شرح کم ہے لیکن ہمیں توقع ہے کہ ہم اپنے مقاصد میں کامیاب رہیں گے۔

امریکی فوجی عہدے دار کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کی صورت حال میں اگلے 12 مہینوں کے دوران مثبت تبدیلی آناشروع ہوجاتی ہے تو بھی وہاں سے فوجیوں کی واپسی کا عمل بتدریج شروع کیا جائے گا اور آنے والے کئی برسوں تک افغانستان میں بین الاقوامی فوجیوں کو رکھنے کی ضرورت برقرار رہے گی۔

ایڈمرل مولن نے افغان صدر حامد کرزئی کے اس ہفتے کے اس بیان کا خیرمقدم کیا کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کو 2014ء تک ملک میں امن وامان اور سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل بنانا چاہتے ہیں۔

ایڈمرل مولن نے نامہ نگاروں سے یہ گفتگو نئی دہلی جاتے ہوئے دوران پرواز طیارے میں کی۔ وہ بھارت میں اپنے دورے کے دوران افغانستان سمیت کئی موضوعات پر بھارتی عہدے داروں سے بات چیت کریں گے۔ اور توقع ہے کہ اس ہفتے کے آخر میں جنگ زہ علاقے کی طرف جاتے ہوئے م، پاکستان میں اپنے قیام کے دوران بھی یہ موضوع ان کے ایجنڈے میں شامل ہوگا۔

XS
SM
MD
LG