رسائی کے لنکس

ممبئی دھماکے: پوچھ گچھ کےبعد ایک شخص کی موت


ممبئی دھماکے: پوچھ گچھ کےبعد ایک شخص کی موت
ممبئی دھماکے: پوچھ گچھ کےبعد ایک شخص کی موت

اہلِ خانہ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے اُن کو اذیت کا نشانہ بنایا جِس کی وجہ سےموت ہوئی، جب کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ ’برین ہیمریج‘ بتائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ متوفی کے جسم پر چوٹ کا کوئی نشان نظر نہیں آیا

مہاراشٹر کے انسدادِ دہشت گردی دستے (اے ٹی ایس) نے ممبئی میں ہونے والے حالیہ بم دھماکوں کے ذمہ داروں کا سراغ لگانے کے لیے عینی شاہدوں کے بیانات کی روشنی میں ایک اسکیچ تیار کیا ہے اور ملک کے مختلف علاقوں میں اپنی ٹیمیں روانہ کی ہیں، جب کہ اِس سلسلے میں پولیس کی طرف سےپوچھ گچھ کے بعد ایک شخص فیض عثمانی کی موت واقع ہوگئی۔

فیض کے بھائی افضل عثمانی کو پولیس نے 2008ء کے احمدآباد بم دھماکوں میں ملزم بنایا ہے اور وہ اِس وقت جیل میں ہے۔

رپورٹوں کے مطابق پوچھ گچھ کے بعد فیض کی طبیعت خراب ہوگئی اور اُنہیں قریبی اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اُنھیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

فیض کے اہلِ خانہ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے اُن کو اذیت کا نشانہ بنایا جِس کی وجہ سے اُن کی موت ہوئی، جب کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ ’برین ہیمریج‘ بتائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ متوفی کے جسم پر چوٹ کا کوئی نشان نظر نہیں آیا۔

فیض عثمانی کی بیوی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ اُنھیں انصاف چاہیئے، کیونکہ بقول اُن کے، اُن کا شوہر تندرست تھا اور اُنھیں کوئی بیماری نہیں تھی۔

فیض کےبیٹے نے کہا ہے کہ پولیس نے اُن کے باپ کو پوچھ گچھ کے لیے اُٹھایاتھا اور وہ اِس دوران اُن پر دباؤ ڈالتی رہی جِس کی وجہ سے اُن کی موت ہوئی۔

پولیس نے اذیت رسانی کےالزام کی تردید کی ہے اور اِس واقعے کی سی آئی ڈی جانچ کا حکم دیا ہے۔

جوائنٹ پولیس کمشنر رجنیش سیٹھ نے بتایا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے فیض عثمانی کی موت کی سی آئی ڈی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔

فیض کو ہفتے کے روز پوچھ گچھ کےلیے بلایا گیا تھا اور رات میں ڈیڑہ بجے اُن کی موت ہوگئی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG