رسائی کے لنکس

بے نظیر قتل کیس: مشرف کا جسمانی ریمانڈ


سابق صدر کے وکلاء نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف نہ تو کوئی گواہ ہے اور نہ ہی کوئی شہادت اس لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں لیکن اُن کی استدعا مسترد کر دی گئی۔

پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔

جمعہ کو پرویز مشرف کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس میں راولپنڈی کی ایک انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ مشرف قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم ہیں لہذا ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے اسے منظور کرتے ہوئے انھیں ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔

لیکن مشرف کو سب جیل ہی میں رکھا جائے گا جہاں وہ ججز برطرفی کیس میں ضمانت منسوخ ہونے پر پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

سابق صدر کے وکلاء نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف نہ تو کوئی گواہ ہے اور نہ ہی کوئی شہادت اس لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ انھوں نے تحقیقاتی ٹیم تبدیل کرنے کی بھی استدعا کی لیکن عدالت نے ان دلائل کو مسترد کر دیا۔

عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے سابق صدر کو 30 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انھوں نے 27 دسمبر 2007ء کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو مناسب سکیورٹی فراہم نہیں کی جس کے باعث وہ راولپنڈی میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد واپسی پر ایک خود کش بم حملے کا نشانہ بنیں۔

سابق فوجی حکمران ان الزمات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔
XS
SM
MD
LG