رسائی کے لنکس

برطانیہ: لیبر پارٹی کی خاتون رُکنِ پارلیمان قتل


جو کوکس
جو کوکس

چند عینی شہادتوں کے مطابق، حملہ آور نے ’’سب سے پہلے برطانیہ‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے، پارلیمان میں لیبر پارٹی کی ایک جونئیر رُکن، جو کوکس کو چھرا گھونپا اور لاتیں ماریں۔۔۔ خاص توجہ طلب امر یہ ہے کہ وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کی مخالف تھیں

جنوبی یورکشائر میں لیبر جماعت کی رکن پارلیمنٹ خاتون جو کوکس آج ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد چل بسیں۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق 41سالہ برطانوی قانون ساز جو کوکس کو جمعرات کو شمالی انگلینڈ میں ان کےحلقے میں حملہ آور نے چاقو سے وار کیا اور فرش پر خون میں لت پت چھوڑ دیا تھا۔
یہ واقعہ شہر کی لائبریری کے قریب پیش آیا، جب حزب مخالف لیبر جماعت کی رکن پارلیمنٹ جو کوکس جو یورپی یونین اتحاد کی حامی تھیں، لیڈز شہر سے قریب برسٹال لائبریری میں اپنے حلقے میں ریفرنڈم کے حوالے سے ایک میٹنگ کی تیاری کر رہی تھیں۔
یارکشائر پولیس کا کہنا ہے کہ ایک 52 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ پولس کی طرف سے حملے کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
بی بی سی ریڈیو کا کہنا ہے کہ انھیں ائیر ایمبولینس کے ذریعے لیڈز جنرل انفرمری اسپتال میں شدید زخمی حالت میں لایا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق حملے کے دوران ایک شخص معمولی زخمی ہوا۔
شمالی نژاد سیاست دان ہیلن جوآن یا جو کوکس کو 'فخر یارکشائر لڑکی' کےطور پر جانا جاتا تھا۔ انھوں نے کئی خیراتی اداروں کے ساتھ ملکر دنیا بھر میں امدادی کام کیا۔
وہ ایک سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ دو بچوں کی والدہ تھیں ان کے شوہر برینڈن کوکس گورڈن براؤن کے مشیر رہ چکے ہیں۔
برینڈن کوکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج سے ہماری زندگی میں ایک نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے ’’جو زیادہ مشکل، زیادہ تکلیف دہ اور خوشیوں سے کم بھرا ہوگا۔ جو ایک بہتر دنیا پر یقین رکھتی تھی وہ نفرت کے خلاف لڑنے کے لیے لوگوں کو متحد کرنا چاہتی تھیں، جس کا وہ خود شکار بنیں‘‘۔
لیبر جماعت کے رہنما، جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ ’’وہ ایک محبت کرنے والی ساتھی تھیں۔ آج پورا ملک اس ہولناک قتل پر صدمے میں ہے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ ’’جمہوریت کے دل میں پبلک ڈیوٹی انجام دیتے یوئے ہلاک ہوئیں، جہاں وہ ان لوگوں کو سن رہی تھیں اور ان کی نمائندگی کر رہی تھی جنھوں نے اسے عوامی خدمت کے لیے منتخب کیا تھا‘‘۔
مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اس واقعے پر غم اور جو کے خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ’’جو کوکس برطانوی سیاست کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ تھیں‘‘۔
جو کوکس کیمبرج یونیورسٹی کی گریجویٹ تھیں۔ وہ 2015ء میں کے بیٹلے اینڈ اسپین کے حلقے کی نشست سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں۔
رکن اسمبلی بننے سے پہلے وہ امدادی کارکن تھیں، انھیں خاص طور پر خواتین کے مسائل پر ان کے کاموں کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔ انھوں نے اوکسفام سمیت متعدد خیراتی اداروں کے ساتھ کام کیا۔

وہ لیبر کی قیادت کے لیے جیریمی کوربن کو نامزد کرنے والے ارکان پارلیمنٹ میں سے ایک تھیں۔
بدھ کے روز انھوں نے دریائے ٹیمز پر ریفرنڈم فلوٹیلا میں حصہ لینے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ ایک تصویر ٹویٹ کی تھی۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حملہ آور نے چیخ کر ’’بریٹن فرسٹ ‘' (برطانیہ پہلے) کا نعرہ لگایا تھا جو ایک دائیں بازو نظریات کے حامی گروپ کا نام ہے۔
بریٹن فرسٹ کے ڈپٹی لیڈر، جیڈا فرانسین نے حملے کو گھناؤنا عمل قرار دیا ہے اور بتایا کہ بریٹن فرسٹ برطانیہ میں یورپی اتحاد سے انخلاء کے حامی افراد کا عام نعرہ ہے۔
انھوں نے رائٹرز کو بتایا کہ ہمیں بھی دوسروں کی طرح اس خبر کو سن کر صدمہ ہوا ہے اور اس وقت صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک افواہ ہے اور پولیس کی طرف سے مزید تفصیلات کا انتطار کر رہے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ جو کوکس نے دو آدمیوں کے درمیان لڑائی میں مداخلت کی تھی جن میں سے ایک شخص نے اپنے بیگ میں سے ایک بندوق نکالی جس کے بعد دو مرتبہ فائرنگ کی گئی۔
حشام بن عبداللہ، جو اس واقعے کے عینی شاہد ہیں، بتایا کہ میں نے دیکھا کہ لوگ لائبریری کی طرف دوڑ رہے ہیں اور جب میں چند لوگوں کے ساتھ ریستوران سے باہر نکلا تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص جو سفید کیپ اور سرمئی جیکٹ پہننے ہوئے ہے کسی کو دھکے مار رہا ہے۔
اور اچانک اس شخص نے بندوق نکال لی یہ ایک قدیم طرز کی بندوق جیسی تھی جو عام طور پر دکھائی نہیں دیتی۔ اس نے پہلی گولی چلائی جس کے بعد ہم وہاں سے بھاگنے لگے اور پھر ہم نے دوسری گولی چلنے کی آواز سنی۔
یورپی یونین سے انخلا کی مہم کے گروپوں کی طرف سے آج کے دن کی سرگرمیوں کو معطل کردیا گیا ہے اور برطانوی وزیر اعظم نے بھی ریفرنڈم کے حوالے سے اسپین کے ساحل کے قریب برطانوی سرزمین جبرالٹر میں ہونے والی ایک ریلی کو منسوخ کردیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اس واقعے کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں جو کوکس اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔

XS
SM
MD
LG