رسائی کے لنکس

مشرف غداری کیس، سماعت کے لئے خصوصی عدالت قائم


مقدمے کی سماعت ہائی کورٹس کا سہ رکنی بینچ کرے گا، جس کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل عرب کریں گے، جبکہ باقی اراکین میں بلوچستان ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس طاہرہ صفدر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس یاور علی شامل ہیں

کراچی ۔۔۔1999ء سے 2008 تک برسر اقتدار رہنے والے سابق فوجی صدر (ر) جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت غداری کے مقدمے کی سماعت کے لئے خصوصی عدالت قائم کردی گئی ہے۔

مقدمے کی سماعت ہائی کورٹس کا تین رکنی بینچ کرے گا، جس کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل عرب کریں گے، جبکہ باقی اراکین میں بلوچستان ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس طاہرہ صفدر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس یاور علی شامل ہیں۔ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔

گزشتہ روز خصوصی عدالت کی تشکیل کے لئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ملک کے پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے ایک ایک نام طلب کیا تھا۔ ان پانچوں ججز میں سے تین ججز کو خصوصی ٹریبونل میں شامل کیا گیا ہے۔

سرکاری اعلامئے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اس حوالے سے ایک سمری پر بھی دستخط کر دیئے ہیں۔

یہ سمری عدالتی بینچ کی تشکیل، یعنی ججز کے ناموں کی منظوری کے لئے ان کے پاس ارسال کی گئی تھی۔ وفاقی حکومت نے ذوالفقار عباس کو اسپیشل پراسکیوٹر مقرر کیا ہے۔

اس سے قبل، پیر کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کے لئے خصوصی عدالت تشکیل دینے کی استدعا کی تھی۔

پرویز مشرف نے دوران اقتدار 3 نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل کر دیا تھا، جس کے بعد، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تقریباً60 ججز کو نظر بند بھی کر دیا گیا۔

ججوں کی بحالی کے بعد، سپریم کورٹ نے 3 نومبر کے صدارتی اقدامات کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ عدالت کے مطابق، سابق صدر کے یہ اقدامات غداری کے مترادف تھے۔

پاکستان کے آئین کے مطابق، غداری کیس کی سماعت آئین کے آرٹیکل 6کے تحت کی جاتی ہے۔
XS
SM
MD
LG