رسائی کے لنکس

مارک سیگل بیان کے خلاف پرویز مشرف کی عدالت میں درخواست


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پرویز مشرف کی طرف سے بدھ کو بیرسٹر فروغ نیسم کے ذریعے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ مارک سیگل کے بیان کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

پاکستان کے سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے بے نطیر بھٹو قتل کیس میں استغاثہ کے ایک اہم گواہ امریکی شہری مارک سیگل کے وڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ریکارڈ کروائے گئے بیان کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ اس بیان کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

مارک سیگل نے یکم اکتوبر کو وڈیو لنک کے ذریعے واشنگٹن سے ریکارڈ کروائے گئے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ 2007ء میں بے نطیر بھٹو کو ایک ٹیلی فون کال کے ذریعے مبینہ طور پر خبردار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں ان کے تحفظ کا دار و مدار ان کے پرویز مشرف سے تعلقات کی نوعیت پر ہو گا۔

مارک سیگل کا کہنا تھا کہ وہ ٹیلی فون کال مبینہ طور پر پرویز مشرف کی طرف سے کی گئی تھی۔

پرویز مشرف کی طرف سے بدھ کو بیرسٹر فروغ نیسم کے ذریعے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ مارک سیگل کے بیان کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

فروغ نیسم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پرویز مشرف نے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب مارک سیگل نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تو عدالت کا کوئی عہدیدار ان کے پاس موجود نہیں تھا۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت گواہ کو اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے اور صرف مخصوص حالات ہی میں وڈیو لنک یا کمیشن کے ذریعے بیان ریکارڈ کروایا جا سکتا ہے۔

"اگر کوئی (گواہ) بستر مرگ پر ہو اور وہ سفر نہ کر سکتا ہو تو ایسے غیر معمولی صورت حال میں وڈیو لنک یا کمیشن اور دیگر طریقوں سے (اس کی) شہادت ریکارڈ ہو سکتی ہے، لیکن جہاں ایک فوجداری مقدمہ کسی کے خلاف چل رہا ہو، جس میں پھانسی یا عمر قید کی سزا ہو سکتی ہو تو ایسی صورت حال میں یہ محفوظ نہیں ہے کہ وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ ہو"۔

عدالت نے اس درخواست کو سماعت کے لیے منطور کرتے ہوئے استغاثہ اور دیگر فریقوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر مزید کارروائی 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔

مارک سیگل پر پرویز مشرف کے وکلاء کی طرف سے جرح بدھ کی شام ساڑھے سات بجے طے تھی، تاہم فروغ نسیم نے کہا کہ اس درخواست کے فیصلے تک عدالت نے یہ جرح ملتوی کر دی ہے۔

یکم اکتوبر کو اپنے بیان میں مارک سیگل نے کہا کہ تھا کہ اکتوبر 2007ء میں جب بے نظیر وطن واپس آئی تھیں تو کراچی میں اُن کی سکیورٹی کے لیے جو جیمرز دیے گئے تھے وہ بھی درست طریقے سے کام نہیں کر رہے تھے کیوں کہ بے نظیر جس ٹرک پر سوار تھیں اُس پر موجود لوگ موبائل ٹیلی فون کے ذریعے باتیں کر رہے تھے۔

یاد رہے کہ بے نظیر بھٹو 2007ء میں آٹھ سالہ جلا وطنی ختم کر کے وطن واپس آئی تھیں۔ راولپنڈی کے معروف مقام لیاقت باغ میں 27 دسمبر 2007ء کو ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد جب وہ واپس اسلام آباد روانہ ہوئیں تو ایک بم دھماکے میں اُنھیں ہلاک کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG