رسائی کے لنکس

مسلم دنیا کے شاہی خاندانوں کی ماڈرن خواتین


عرب دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے ۔ سوچ کے اعتبار سے ، معاشرتی اعتبار سے یہاں تک کہ اٹھنے بیٹھنے کے اعتبار سے بھی یہاں واضح فرق نظر آرہا ہے۔۔۔ اب یہاں بھی وقت سے آگے نکلنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ تبدیلی کے اثرات مردوں تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ عورتوں نے بھی جدید دنیا کے تراش خراش کو اپنا لیا ہے۔
ایک زمانہ تھا جب کسی عرب شہزادی کی عوامی مصروفیت کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا مگر آج یہاں کی خواتین نہ صرف اپنے لباس کے انتخاب میں آزاد ہیں بلکہ وہ انتہائی فیشن ایبل دنیا کے معروف ڈریس ڈیزائنررز کے جدید تراش خراش والے کپڑے پہن کر مردوں کے شانہ بہ شانہ’ مووو‘ کرتی نظرا ٓتی ہیں۔پاکستان کے ممتاز رونامے ”ایکسپریس ٹریبیون “ نے ایسی خواتین کو ”مسلم دنیا کا جدید چہرہ“ قرار دیا ہے۔
آج کے دورمیں مسلم شاہی خاندانوں کی خواتین ناصرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ وہ انسانی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی پیش پیش نظر آتی ہیں ۔یہ خواتین انتہائی جدید طرز زندگی رکھنے والی خواتین ہیں۔ ذیل میں ان کی معاشرتی زندگی پر ایک نظر ڈالی گئی ہے، ملاخطہ کیجئے:

قطر کی شیخا موذہ بنت نصر ال مسنید
قطر یونیورسٹی سے سماجیات کی ڈگری رکھنے والی شیخا موذہ، قطر فاوٴنڈیشن ، الجزیرہ ٹی وی کے بچوں کے چینل اور قطر لگژری گروپ کی سربراہی انتہائی کامیابی سے کر رہی ہیں۔60 سالہ موذہ امیر قطر حماد بن خلیفہ الثانی کی تین بیویوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
ان کا شمار دنیا کی بہترین خوش لباس خواتین میں کیا جاتا ہے۔ موذہ منفرد انداز کے حجاب استعمال کرنے کے لئے شہرت رکھتی ہیں۔عام طور پر وہ پگڑی کی شکل کے حجاب استعمال کرتی ہیں جو انتہائی مہنگے اور گلیمرس ہوتے ہیں۔۔اس مضمون سے منسلک گیلری میں آپ ان کی معاشرتی زندگی کی ایک جھلک دیکھ سکتے ہیں۔

مراکش کی شہزادی لالہ سلمیٰ
کفتان کے ملبوسات سے شناخت کی جانے والی شہزادی لالہ آئی ٹی انجینئر ہیں۔وہ” لالہ سلمیٰ کینسر فاوٴنڈیشن “کی بانی اورعالمی ادارہ صحت کی ایمبسیڈر ہیں۔ سلمیٰ شاہ محمد ششم کی بیو ی اوردو بچوں کی والدہ ہیں۔ان کی خاص پہچان کفتان سلک کے ملبوسات اور کمر کے گرد پہنی گئی بیلٹ ہے۔۔ان کی باوقار نند شہزادی مریم اور ان کی بیٹی شہزادی سکینہ ان کی ہی طرح اپنے بہترین گلیمرس لباس کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔

اردون کی ملکہ رانیہ
امریکن یونیورسٹی قاہرہ سے بزنس کی ڈگر ی حاصل کرنے والی ملکہ رانیہ اردن کے شاہ حسین دوئم سے شادی سے قبل سٹی بینک اور” اپیل“ کے ساتھ وابستہ تھیں۔انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی ملکہ رانیہ یونیسیف ، ورلڈ اکنامک فورم اور انٹرنیشنل یوتھ فاوٴنڈیشن میں بھی فعال کردار ادا کرتی ہیں۔
تینتالیس سالہ ملکہ رانیہ کا شمار دنیا بھر کے صف اول کے فیشن آئیکون میں کیا جاتا ہے۔وہ اپنی دن بھر کی مصروفیات کے دوران ٹخنوں تک لمبے ملبوسات اور جیکٹس استعمال کرتی ہیں جبکہ ریڈ کارپٹ کے لئے گاوٴن پہننا پسند کرتی ہیں۔نقادوں نے ملکہ رانیہ کو دورہ فرانس کے دوران کارلا برونی سرکوزی سے زیادہ خوش لباس قرار دیا تھا۔

اردون کی شہزادی ثروت الحسن
پاکستانی نژاد کراوٴن پرنسیس ثروت الحسن کا پہناوا روایتی ساڑھیاں اور ڈیزائنررز کوٹ ہیں ۔ان کے پسندیدہ ڈیزائنرز رضوان بیگ ہیں۔تین دھائیوں سے کراوٴن پرنسیس چلی آ رہی کیمبرج سے تعلیم یافتہ تائی کوانڈو میں بلیک بیلٹ حاصل کرنے والی شہزادی ثروت کے والد محمد اکرام اللہ پاکستان کی وزارت خارجہ کے فرسٹ سیکریٹری تھے جبکہ ان کی والدہ بیگم شائستہ سہروردی پاکستا ن کی ابتدائی خواتین پارلیمنٹرینز میں شامل تھیں۔

سعودی شہزادی عمیرہ التاویل
سعودی شہزادے ولید بن طلال آل سعود کی چوتھی بیوی عمیرہ التاویل الولید بن طلال فاوٴنڈیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی سربراہ ہیں اور سیلاب کے وقت امدادی کارروائیوں کے سلسلے میں پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔برطانوی شاہی شادی میں ان کا زیب تن کیااورزہیر مراد کا ڈیزائن کردہ لباس سب کی توجہ کا مرکز رہا۔ عمیرہ سعودی شاہ عبداللہ کی چہیتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG