رسائی کے لنکس

مظفرآباد: پاکستانی کشمیر میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ


غیر سرکاری تنظیم کے مطابق، عورتوں کا جرائم کےخلاف قانونی چارہ جوئی کرنا باعث بے عزتی سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عورتیں ظلم سہتی رہتی ہیں آواز نہیں اٹھاتیں۔ عورتوں کو اپنے حقوق کے بارے میں آگہی نہ ہونا، تعلیم کی کمی اور وراثت میں حق نہ دینا جرائم میں اضافے کی بنیاد بن رہے ہیں

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والے سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔


پاکستانی کشمیر کے محکمہ سماجی بہبود و ترقی نسواں کی طرف سے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کے لئے دارالحکومت مظفرآباد اور میرپور میں پناہ
گاہ یا 'شیلٹر ہومز' بنائے گئے ہیں، جہاں اب تک تشدد کا شکار ہونے والی
ہزاروں خواتین کو پناہ اور قانونی امداد مہیا کی گئی ہے۔


سماجی بہبود اور ترقی نسواں کے ناظم سرفراز احمد عباسی نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ دیہی علاقوں میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات شہری علاقوں کی نسبت زیادہ دیکھنے میں آ رہے ہیں، جس میں پڑھی لکھی لڑکیوں کے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنے کی وجہ سے جنم لینے والے تشدد کے واقعات شامل ہیں۔
۔
انہوں نے بتایا کہ خواتین کے خلاف جرائم پر قابو پانے کے لیے قوانین موجود ہیں، لیکن ان کے بارے میں آگہی نہ ہونے اور سماجی پابندیوں کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ تاہم، انہوں نے کہا ہے کہ تشدد کا شکار ہونے والی خواتین جو محکمہ سے رابطہ کریں تو انھہں پناہ اور قانونی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں حقوق کے بارے میں آگہی اور حکومت کی طرف سے تحفظ کے لئے باقاعدہ مہم شروع کی جائے گئی۔


سینئر قانون دان اور پاکستان کمشیرکے کمیشن برائے حقوق نسواں کی رکن راحت فاروق جنوبی ضلع پونچھ میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک غیرسرکاری تنظیم، 'ڈبلیو ڈبلیو او پی' کے پلیٹ فارم سے ہزاروں خواتین کو انکے
حقوق کے حوالے سے راہمنائی فراہم کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کے خلاف جرائم کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔


ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی کشمیر میں عورتوں کا جرائم کےخلاف قانونی چارہ
جوئی کرنا باعث بے عزتی سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے عورتیں ظلم سہتی
رہتی ہیں آواز نہیں اٹھاتی۔ راحت فاروق کہتی ہیں عورتوں کو اپنے حقوق کے بارے میں آگہی نہ ہونا، تعلیم کی کمی اور وراثت میں حق نہ دینا جرائم میں اضافے کی بنیاد بن رہے ہیں۔


پاکستانی کشمیر کی دور افتادہ تحصیل، عباسپور کے وکیل افضل کیانی کا کہنا
ہے کہ ہمارے معاشرے میں مرد طاقتور اور اخلاقی قدروں کا زوال پزیر ہونا عورتوں کے خلاف جرائم میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔


تاہم، انکا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے حال ہی میں 'فیملی کورٹس' کے قیام
سے عورتوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی۔

XS
SM
MD
LG