رسائی کے لنکس

میانمار میں قومی انتخابات نومبر میں کرانے کا اعلان


موجود آئین کے مطابق، پارلیمان میں فوج کے لیے 25 نشستیں مختص ہیں، جن کی مدد سے وہ ناپسندیدہ آئینی ترامیم کو روک سکتی ہے۔

طویل انتظار کے بعد میانمار نے آٹھ نومبر کو ملک میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کی برمی سروس کے مطابق، یونین الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر یو تھانگ ہلائنگ نے انتخابات کی تاریخ کی تصدیق کی۔

ان انتخابات میں حزب مخالف کی رہنما آنگ سانگ سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی طرف سے اچھی کارکردگی کی امید کی جا رہی ہے۔

مگر سو چی صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کی اہل نہیں۔ فوج نواز پارلیمان نے گزشتہ ماہ ان کے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک آئینی ترمیم کر مسترد کر دیا تھا۔

اس ترمیم میں فوج کے کسی بھی قانون کو مسترد کرنے کے اختیارات ختم کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جس کے بعد آئین میں ترمیم کرنا آسان ہو جاتا۔

موجود آئین کے مطابق، پارلیمان میں فوج کے لیے 25 نشستیں مختص ہیں، جن کی مدد سے وہ ناپسندیدہ آئینی ترامیم کو روک سکتی ہے۔

آئین کے مطابق کوئی شخص جس کے بچے غیر ملکی ہوں، صدر کے عہدے کا انتخاب نہیں لڑ سکتا۔ آنگ سانگ سو چی کا ایک بیٹا برطانوی شہری ہے، جس کے باعث وہ اس عہدے کے لیے نااہل ہیں۔

اس فیصلے کو میانمار میں 2011 سے شروع ہونے والے سیاسی منتقلی کے عمل کے لیے نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے۔ 2011 میں فوج نے کئی دہائیوں تک ملک پر حکومت کرنے کے بعد بہت حد تک اختیارات سیاسی حکومت کے حوالے کر دیے تھے۔

XS
SM
MD
LG