رسائی کے لنکس

نیٹو افغان شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے، عالمی امدادی ادارے


نیٹو افغان شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے، عالمی امدادی ادارے
نیٹو افغان شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے، عالمی امدادی ادارے

عالمی امدادی اداروں نے نیٹو کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کے حوالے کرنے سے متعلق کسی بھی پلان میں افغان شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے معاملے کو بھی شامل کریں۔

29 عالمی امدادی اداروں کی جانب سے جمعرات کے روز جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں نیٹو سے کہا گیا ہے کہ اسے افغان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی نگرانی کا نظام موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ اداروں کا کہنا ہے کہ افغان اہلکاروں کی تربیت ناقص ہے اور ان کا تنظیمی نظام کمزور ہے جس کے باعث ان کے ہاتھوں عام شہریوں کو زیادہ نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

نیٹو کے رکن ممالک کے سربراہان آئندہ ہفتے پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں جمع ہورہے ہیں ۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ لزبن میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں افغانستان کی سیکیورٹی صورتِ حال کا معاملہ ایجنڈے میں سرِ فہرست ہوگا۔

امدادی اداروں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان اہلکاروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی ، چوری چکاری، تشدد اور قتل وغارت جیسے واقعات رونما ہونے کے شدید خطرات موجود ہیں ۔

ان اداروں نے اپنے بیان میں موقف اختیار کیا ہے کہ ماضی میں افغان سپاہیوں اور نیٹو فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شہریوں کی اموات کی موثر تحقیقات نہیں کی گئیں، جس کے باعث افغان عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے اور ان کی اکثریت یہ سمجھنے پر مجبور ہے کہ عالمی افواج قانون سے بالاتر ہیں۔

امدادی اداروں نے نیٹو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان ملیشیائوں کو طالبان سے مقابلے کیلیے ہتھیار فراہم کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد فوری طور پر معطل کرے۔ بیان میں مقامی آبادی کی سطح کے اس دفاعی نظام کو خطرناک قرار دیا گیا ہے کیونکہ امدادی اداروں کے مطابق ان ملیشیاز سے وابستہ سپاہی مناسب تربیت سے محروم اور صرف اپنے مقامی کمانڈر کو ہی جوابدہ ہوتے ہیں۔

بیان جاری کرنے والے امدادی اداروں میں ایکشن ایڈ، افغان انڈیپنڈنٹ ہیومن رائٹس کمیشن، کرسچن ایڈ اور آکسفام جیسے ادارے شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG