رسائی کے لنکس

نیپال: پولیس کی کارروائی، بھارت کے ساتھ سرحدی راستہ کھول دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پولیس کارروائی کے بعد نیپال سے بھارت جانے والی گاڑیاں اس راستے سے گزرنا شروع ہو گئی۔ یہ راستہ گزشتہ 40 روز سے بند تھا۔

نیپال میں پولیس نے پیر کو مظاہرین کی طرف بھارت کے سرحد کے قریب قائم کیے گئے احتجاجی کیمپوں اور رکاوٹوں کےخلاف کارروائی کر کے سرحدی راستے کو کھول دیا ہے۔

یہ راستہ گزشتہ 40 روز سے بند تھا، جس کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں ٹرک وہاں پھنس گئے تھے، اُن گاڑیوں پر ایندھن اور دیگر تجارتی سامان لدا ہوا تھا۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس سرحدی راستے کے بند ہونے کی وجہ سے نیپال میں ایندھن کی شدید قلت واقع ہو گئی۔

اس کارروائی کے بعد نیپال سے بھارت جانے والی گاڑیاں اس راستے سے گزرنا شروع ہو گئی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت سے نیپال آنے والی ٹریفک بحال ہو گئی ہے یا نہیں۔

نیپال اور بھارت کی سرحد کے قریبی علاقوں میں مقیم مدھیسی برادری سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے سرحدی راستے پر عارضی کیمپ قائم کر لیے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس راستے سے نیپال کے 80 فیصد تجارتی سامان کی نقل و حرکت ہوتی ہے۔ ان مظاہرین کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ پارلیمان اور حکومت میں ان کی بہتر نمائندگی کے لیے ستمبر میں منظور کیے گئے آئین میں ترمیم کی جائے۔

گزشتہ ماہ 'نیپال ٹائمز' اخبار کے ایڈیٹر کندا ڈکسٹ نے کہا کہ اس ناکہ بندی کی وجہ سے پٹرول اسٹیشنوں پر ایندھن لینے والوں کی قطار آٹھ کلومیٹر طویل تھی اور "عام آدمی کے معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے اور ان کے لیے اشیاء ضروریہ ختم ہو رہی تھیں، اسکولوں کو بند کر دیا گیا اور اسپتالوں میں ادویہ ختم ہو گئی تھیں۔"

اس صورت حال کی وجہ سے نیپال میں بھارت کے خلاف شیدید غصہ دیکھنے میں آیا۔ نیپال کی طرف سے اس ناکہ بندی کو بھارت اور مدھیسی برادری کی مبینہ ملی بھگت قرار دیا جاتا ہے۔

نیپال بھارتی سکیورٹی فورسز پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ جب نیپالی پولیس ان مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو وہ اُنھیں بھارتی حدود میں فرار ہونے سے نہیں روکتیں۔

مدھیسی برادری کے بھارتی شہریوں کے ساتھ بڑے قریبی ثقافتی اور تجارتی تعلقات ہیں اور نئی دہلی کی حکومت نیپال کی پارلیمان اور حکومت میں اس برادری کی زیادہ نمائندگی کے مطالبے سے ہمدردی رکھتی ہے۔ بھارت اس الزام کو مسترد کرتا ہے کہ وہ اس ناکہ بندی کا ذمہ دار ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سال پولیس اور مدھیسی براداری کے افراد کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG