رسائی کے لنکس

نیتن یاہو کے ترجمان کی اوباما اور کیری کی 'تضحیک' پر معذرت


بینجمن ںیتن یاہو
بینجمن ںیتن یاہو

نیتن یاہو نے ٹوئیٹر پر بیان میں کہا کہ باراٹز کے تبصرے ’’بالکل ناقابل قبول ہیں اور کسی بھی طرح میرے مؤقف یا اسرائیلی پالیسیوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے نئے ترجمان نے ماضی میں صدر براک اوباما کو یہود مخالف اور وزیر خارجہ جان کیر کو بچگانہ کہنے پر معافی مانگی ہے۔

ران باراٹز نے ایسے وقت معافی مانگی جب چند دن بعد نیتن یاہو صدر اوباما سے واشنگٹن میں ملاقات کے لیے آ رہے ہیں۔

باراٹز نے فیس بک پر اوباما اور کیری پر لکھے گئے تبصرے کے بارے میں کہا کہ وہ ’’بغیر سوچے سمجھے اور مذاق میں ایسی زبان میں لکھے گئے جو سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کے لیے اور نجی حیثیت میں ٹھیک تھے۔‘‘

نیتن یاہو نے ٹوئیٹر پر بیان میں کہا کہ باراٹز کے تبصرے ’’بالکل ناقابل قبول ہیں اور کسی بھی طرح میرے مؤقف یا اسرائیلی پالیسیوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘‘

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ باراٹز کی معافی ’’ضروری‘‘ تھی مگر انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیا وائٹ ہاؤس سمجھتا ہے کہ نیتن یاہو کو انہیں اس عہدے سے ہٹانا چاہیئے۔

بدھ کو نیتن یاہو کی جانب سے باراٹز کو ترجمان مقرر کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد ان کے فیس بک تبصرے سامنے آئے جن میں باراٹز نے مارچ میں نیتن یاہو کے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر صدر اوباما کی مخالفت کو ’’لبرل مغربی ریاستوں میں یہودیوں کی جدید مخالفت کی ایک مثال‘‘ قرار دیا تھا۔

باراٹز نے وزیر خارجہ جان کیری کو بھی یہ کہہ کر تضحیک کا نشانہ بنایا کہ ان کی ’’ذہنی عمر‘‘ ایک 12 سال کے بچے کی ہے۔

باراٹز کا تبصرہ امریکی رہنماؤں پر ہی موقوف نہیں تھا۔ انہوں نے اسرائیل کے صدر ریوون رولن کو بھی ہتک آمیز کلمات کا نشانہ بنایا۔

باراٹز قدامت پسند یہودی ہیں جو مغربی کنارے میں یہودی آبادی میں مقیم ہیں۔ ابھی اسرائیلی کابینہ نے ان کی تقرری کی توثیق نہیں کی۔ اطلاعات کے مطابق وہ نیتن یاہو کے ساتھ واشنگٹن نہیں جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG