رسائی کے لنکس

گیارہ ستمبر: القاعدہ کی وڈیو جاری، امریکہ کو نشانہ بنانے پر زور


فائل
فائل

ظواہری نے کہا ہے کہ یہ حملے مسلمانوں کو اُن کی طاقت اور ’’جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت‘‘ کے بارے میں یاد دہانی کا کام کرتے ہیں۔ اُنھوں نے امریکہ میں جاری نسلی عدام مساوات کی جانب توجہ دلائی اور سیاہ فام امریکیوں پر زور دیا کہ اسلام قبول کرلیں

القاعدہ نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کریں، ایسے میں جب ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگان پر 11 ستمبر 2001ء کے مہلک حملوں کی پندرہویں برسی منائی جا رہی ہے۔

اُنھوں نے جمعے کے روز ایک وڈیو جاری کی ہے جس کا عنوان ’ناانصافی کے خلاف سرکشی‘ ہے، حالانکہ القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری کا کہنا ہے کہ 11 ستمبر کے حملوں کے نتیجے میں اسلام اور، بقول اُن کے، اُس کے دنیادار، صلیبی جنگ کرنے والے دشمنوں کے درمیان ’’بگڑا توازن ٹھیک ہوا ہے‘‘۔ یہ بات ’سائیٹ انٹیلی جینس گروپ‘ کی جانب سے کیے گئے ترجمے میں بتائی گئی ہے۔

ظواہری نے کہا ہے کہ یہ حملے مسلمانوں کو اُن کی طاقت اور ’’جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت‘‘ کے بارے میں یاد دہانی کا کام کرتے ہیں۔ اُنھوں نے امریکہ میں جاری نسلی عدام مساوات کی جانب توجہ دلائی اور سیاہ فام امریکیوں پر زور دیا کہ اسلام قبول کرلیں۔

امریکی انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ وہ اِس وڈیو سے آگاہ ہیں، حالانکہ کم از کم ایک اہل کار نے اس کی اہمیت کو بے وقعت بتایا، اور ظواہری کو ’’غیر اہم فرد‘‘ قرار دیا، جو اہمیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اہل کار نے یہ بھی کہا کہ اب جب کہ امریکہ کے لیے القاعدہ اب بھی ایک خطرہ ہے۔ تاہم، القاعدہ کی اصل طاقت کو ’’نیست و نابود‘‘ کیا جاچکا ہے، جب کہ اُس کے رہنما آپسی ہاتھا پائی میں مشغول ہیں۔

امریکی انٹیلی جنس برادری کے دیگر ارکان القاعدہ سے لاحق خطرات کو غیر اہم قرار دینے پر تیار نہیں، حالانکہ داعش کا دہشت گرد گروپ اس سے دو ہاتھ آگے بڑھ چکا ہے۔

جولائی میں کانگریس کے روبرو شہادت دیتے ہوئے، انسداد دہشت گردی کے مرکز کے سربراہ، نکولس راسموسن نے القاعدہ اور اُن سے ملحقہ تنظیموں سے ’’انسداد دہشت گردی کی ترجیح کے اصول پر‘‘ نمٹنے پر زور دیا۔

XS
SM
MD
LG