رسائی کے لنکس

ہمالیہ کے جنگلات سے پرندے کی نئی قسم دریافت


تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ اس طرح کا عام پرندہ ''کرخت آواز والا، چیخنے والا اور بے سُرا ہے'' اور وہ صنوبر اور عام درختوں میں رہتا ہے۔ نیا پرندہ جنگل سے دور گھونسلہ بناتا ہے اور اس کی آواز بہت ہی شیریں ہے

تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ چین بھارت سرحد کے قریب پرندے کی ایک نایاب قسم دریافت کی گئی ہے۔

'ایویان رسرچ' نامی رسالے میں مشی گن اسٹیٹ یونیوسٹی اور سویڈن کی اُپسالا یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کا ایک مضمون شائع ہوا ہے، جس میں اِس نئے پرندے کا نام ہمالیائی جنگلات کی نئی قسم یا 'زوتھیرا سلیمالی' رکھا گیا ہے، جو بھارتی ماہرِ طیور سلیم علی کے نام سے منسوب ہے۔

پہلے تحقیق کاروں نے سوچا تھا کہ دوسرے پرندوں جیسا ہی ہے، جیسا کہ 'زوتھیرا مولیسیما'، لیکن بعد میں اُنھیں محسوس ہوا کہ اُس کی بولی ہی الگ ہے۔

تحقیق کاروں نے بتایا ہے کہ اس طرح کا عام پرندہ ''کرخت آواز والا، چیخنے والا اور بے سُرا ہے'' اور وہ صنوبر اور عام درختوں میں رہتا ہے۔ نیا پرندہ جنگل سے دور گھونسلہ بناتا ہے اور اس کی آواز بہت ہی شیریں ہے۔
اُپسالا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار، پرالستروم نے، جو اِس ٹیم کے سربراہ تھے، کہا ہے کہ 'جب ہم نے تحقیق کی تو ہمیں پتا چلا کہ ایک ہی شکل کے دو پرندے ہیں، ایک سنہ 2009میں شمال مشرقی بھارت میں دریافت ہوا؛ جب کہ یہ اونچائی پر اور مختلف ماحول میں رہتا ہے۔ دونوں الگ اقسام کے پرندے ہیں''۔

ٹیم نے جب مزید تحقیق کی تو اُسے پتا چلا کہ نئے پرندے کے پَر اور ڈھانچہ بھی نسبتاً مختلف ہے۔

پامیلا رسموسن کا تعلق مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ''پہلے ہمیں پتا نہیں تھا کہ شکل میں بھی کوئی فرق ہے۔ اس سے قبل 150 برس ہمالیہ کی اسی علاقے پر کی گئی تحقیق، جس کا ریکارڈ میوزئم سے ملتا ہے، یہ دو مختلف پرندوں کی قسمیں ہیں، جس کی تصدیق اُن کے وزن اور پَروں کے لحاظ سے ہوچکی ہے''۔

پھر اِن پرندوں کے ڈی این اے پر غور کیا گیا۔ تحقیق کار کہتے ہیں کہ یہ نوع اپنی جنس سے کئی لاکھ برس علیحدہ رہنے کے بعد مختلف ہوچکا ہے۔

بھارتی ہمالیائی جنگلات میں سنہ 1949 سے اب تک یہ چوتھی نئی ناپید ہوتی ہوئی پرندوں کی قسم دریافت ہو چکی ہے۔ گذشتہ 15 برسوں کے دوران، جنوبی امریکہ میں ہر سال پرندوں کی پانچ اقسام دریافت ہو رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG