رسائی کے لنکس

’زلزلہ جزیرہ‘ غائب ہو رہا ہے


زلزلہ جزیرہ
زلزلہ جزیرہ

ورلڈ وائڈ فنڈ پاکستان سے منسلک ماہر ِ حیاتیات عبدالرحیم کہتے ہیں کہ، ’جب سے یہ جزیرہ سمندر میں ابھرا ہے اس کے بعد سے یہ تین میٹر تک اندر دھنس چکا ہے اور یہ عمل جاری ہے‘۔

پاکستان میں تحقیق دان اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ بلوچستان میں ستمبر میں آنے والے زلزلے کے بعد بحیرہ ِ عرب کے ساحل کے کنارے اچانک ابھر آنے والے جزیرے کا حجم بدل رہا ہے۔

اس جزیرے کو مقامی طور پر ’زلزلہ جزیرہ‘ کہا جاتا ہے۔ ’زلزلہ جزیرہ‘ اس وقت گوادر کی بندرگاہ سے تقریباً ایک کلومیٹر کی مسافت پر سمندر کی سطح سے اوپر ابھر آیا تھا جب رواں برس ستمبر کے مہینے میں بلوچستان میں شدید زلزلہ آیا تھا۔

سائنسدانوں نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ یہ سمندر کی سطح سے 18 میٹر بلند ہے۔ جزیرے کی لمبائی 152 میٹر جبکہ اس کی چوڑائی 182 میٹر ریکارڈ کی گئی تھی۔

ورلڈ وائڈ فنڈ پاکستان سے منسلک ماہر ِ حیاتیات عبدالرحیم کہتے ہیں کہ، ’جب سے یہ جزیرہ سمندر میں ابھرا ہے اس کے بعد سے یہ تین میٹر تک اندر دھنس چکا ہے اور یہ عمل جاری ہے‘۔

عبدالرحیم کا کہنا ہے کہ جزیرے کی سطح پر کیچڑ بہت زیادہ ہے اور وہ حصے بہت تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جہاں کیچڑ زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ اگلے ایک سال کے اندر اندر ختم ہو جائے گا۔

مقامی میڈیا کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس کے مطابق ناسا کی جانب سے جاری کردہ سیٹلائیٹ تصاویر کے مطابق یہ صاف دکھائی دیتا ہے کہ یہ جزیرہ حجم میں سکڑ رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG