رسائی کے لنکس

نیویارک: 11 ستمبر یادگار عجائب گھر کا افتتاح


صدر اوباما نے باضابطہ طور پر ’نیشنل ستمبر 11 میموریل میوزیم‘ کا افتتاح کیا، جسے اگلے ہفتے سے سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا

صدر براک اوباما نے 11 ستمبر 2001ء کے روز امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوٕں کی یاد میں نیویارک میں قائم کیے گئے نئے عجائب گھر کا افتتاح کیا، جن حملوں میں تقریباً 3000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جمعرات کی اِس تقریب میں، صدر اوباما نے بچاؤ اور امدادی کارکنوں کے مثالی کردار کو سراہا، جن حضرات نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ’ٹون ٹاورز‘ کی عمارت میں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کو مدد فراہم کی، جن سے القاعدہ کے ہائی جیکروں نے مسافر طیاروں کو ٹکرا دیا تھا۔

’نیشنل ستمبر 11 میموریل میوزیم‘ کے افتتاح کی اس تقریب میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور بچاؤ سے متعلق کارکن شریک ہوئے۔ یہ میوزیم اسی احاطے میں قائم ہے جہاں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی یہ عمارات ہوا کرتی تھیں۔

نیو یارک کے سابق میئر، مائیکل بلوم برگ نے اس موقعے پر کہا کہ آنے والوں کے لیے یہ پروجیکٹ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

اس سے قبل موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نیویارک میں 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے حملے کی یاد میں قائم کیے جانے والے عجائب گھر کی تکمیل مکمل ہوگئی ہے۔

اس عجائب گھر کی تعمیر کا مقصد 2001ء کے اُس حملے کی سنگینی کو اجاگر کرنا ہے جس نے امریکہ سمیت پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

اس عجائب گھر کا، جسے ’نیشنل ستمبر 11 میموریل میوزیم‘ کا نام دیا گیا ہے، باضابطہ افتتاح جمعرات کے روز ہو رہا ہے اور اسے سیاحوں کے لیے اگلے ہفتے کھول دیا جائے گا۔

سنہ 2001میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ ہوا تھا، جس میں دو جہازوں کو ان ٹاورز کی بالائی منزلوں سے ٹکرا دیا گیا تھا۔

’نیشنل ستمبر 11 میموریل میوزیم‘ کی تعمیر کی لاگت 70 کروڑ ڈالر تک آئی ہے، اور یہ کافی عرصے سے تعمیر کیا جا رہا تھا۔ اس کی تکمیل میں بہت سی رکاوٹیں بھی دیکھنے میں آئیں جیسا کہ اس کا نقشہ، تعمیر میں تاخیر جیسے مسائل اور یہ کہ آیا میوزیم کی بنیاد میں 2001ء کے حملوں کا نشانہ بننے والے ان لوگوں کی باقیات کو دفنایا جائے، جن کی شناخت نہیں ہو پائی تھی۔

اس عجائب گھر میں داخل ہوتے ہوئے اور یہاں سے نکلتے ہوئے شیشے کی دیواروں کے ذریعے سیاح ’ون ورلڈ ٹریڈ سنٹر‘ کے نئے ٹاور کو بھی دیکھ سکیں گے، جو اس برس کے آخر تک کھول دیا جائے گا۔

2001ء میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
XS
SM
MD
LG