رسائی کے لنکس

بوکو حرام مغوی لڑکیوں کو رہا کرنے پر تیار، سمجھوتا طے


نائجیریا
نائجیریا

نائجیریائی حکومت اور بوکو حرام نے جمعے کے دِن سعودی عرب میں مذاکرات کیے، جہاں یہ سمجھوتا طے ہوا، جس میں شاڈ کے صدر ادریس دیبی اور اعلیٰ سطحی عہدے داروں پر مشتمل کیمرون کا ایک وفد شریک تھا

بوکو حرام کے شدت پسند گروہ اور نائجیریا کی حکومت کے مابین جنگ بندی کا سمجھوتا طے پایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اُن 200 سے زیادہ لڑکیوں کو رہا کیا جائے، جنھیں اپریل میں شبوک کے قصبے سے اغوا کیا گیا تھا۔

دونوں فریق نے جمعے کے روز سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں یہ سمجھوتا طے کیا، جس میں شاڈ کے صدر ادریس دیبی اور اعلیٰ سطحی عہدے داروں پر مشتمل کیمرون کا ایک وفد شریک تھا۔

نائجیریا کے صدر گُڈلک جوناتھن کے مشیرِ خاص، حسن طوکر اور دنلادی احمدو، جو اپنے آپ کو بوکو حرام کا سکریٹری جنرل کہلاتا ہے، نے وائس آف امریکہ کی ہوسا زبان کی سروس کو بتایا کہ مغوی بچیوں کو پیر کے دِن شاڈ میں رہا کیا جائے گا۔
احمدو نے کہا کہ تمام بچیاں زندہ ہیں اور یہ وہ ’اچھی حالت میں ہیں، جنھیں کوئی ضرر نہیں پہنچا‘۔

ذرائع کے مطابق، مغوی لڑکیاں شاڈ کے صدر دیبی کے حوالے کی جائیں گی، جنھیں وہ نائجیریا کے حکام کے حوالے کریں گے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ نائجیریا اور بوکو حرام کے وفود شاڈ کے دارالحکومت، جامینا میں ملیں گے، جہاں وہ بوکو حرام کے مطالبوں پر بات کریں گے، مثلاً شدت پسند قیدیوں کی رہائی کا معاملہ۔

اس سے قبل، نائجیریا کے دفاع کے سربراہ، جنرل الیکس بادے نے اپنے فوجی سربراہان کو جاری کیے جانے والے احکامات میں کہا ہے کہ ’نائجیریا اور بوکو حرام کے درمیان تمام کارروائیوں کے حوالے سے جنگ بندی کے سمجھوتے پر عمل درآمد کیا جائے۔‘

جنگ بندی کے ذریعے پانچ برس سے جاری بغاوت کا ممکنہ طور پر خاتمہ ہوگا، جس دوران نائجیریا کے ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG