رسائی کے لنکس

نائجیریا کے گاؤں میں قتلِ عام کے دو دن بعد گولیاں چلنے کی آوازیں


نائجیریا کے گاؤں میں قتلِ عام کے دو دن بعد گولیاں چلنے کی آوازیں
نائجیریا کے گاؤں میں قتلِ عام کے دو دن بعد گولیاں چلنے کی آوازیں

عینی شاہدوں نے کہا ہے کہ منگل کو دیرگئے لوگوں نے فائرنگ کی آواز سُن کر سڑکوں پربھاگنا شروع کردیا

وسطی نائجیریا کے لوگوں نے کہا ہے کہ انہوں اُن دیہات کے قریب مسلسل گولیاں چلنے کی آواز سُنی ہے ، جہاں اس ہفتے کے شروع میں ایک قتلِ عام میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

جَوس نامی شہر کے قریب ایک بستی میں عینی شاہدوں نے کہا ہے کہ منگل کو دیرگئے لوگوں نے فائرنگ کی آواز سُن کر سڑکوں پربھاگنا شروع کردیا۔

فوری طور پر یہ پتا نہیں چلا کہ آیا فائرنگ سے کوئى زخمی ہوا یا کون گولیاں چلارہا تھا۔

پیر کے روز عہدے داروں نے جوس شہر کے قریب عیسائى اکثریت کے تین دیہات میں سے ایک گاؤں ڈوگو نہاوا میں قتلِ عام میں ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی تدفین کی نگرانی کی تھی۔ انہی تین دیہات میں اتوار کے روز مسلمان چرواہوں نے حملے کیے تھے۔

سطحِ مرتفع کے اس صوبے کے ایک عہدے دار سولو من زانگ کا کہنا ہے کہ تقریباً 380 لاشوں کو دفن کیا گیا ہے۔ تاہم اس خوں ریزی میں ہلاک ہونے والوں کی حتمی تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے۔صوبے کے کچھ دوسرے عہدے داروں نے یہ تعداد 500 تک بتائى ہے۔

جوس شہر ، سطحِ مرتفع کے اسی صوبے میں واقع ہے اور صوبائى گورنر جوناہ جانگ نے مگلس کے روز فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اُن کے اس انتباہ پر کوئى کارروائى کرنے میں ناکام رہی کہ مسلح لوگ دیہات پر حملے کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرمی نے وعدہ کیا تھا کو کچھ فوجیوں کو بھیج دے گی۔ لیکن حملے شروع ہونے کے تین گھنٹے بعد بھی وہاں کوئى فوجی نہیں پہنچا تھا۔

قتلِ عام کے بعد امریکہ، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں، سب نے نائجیریا کی حکومت کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو لوگ اس تشدّد کے ذمے دار ہیں ، اُنہیں اِنصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے گا۔

نائجیریا کی پولیس کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے سلسلے میں 95 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان گی مون نے نائجیریا کے سیاسی اور مذہبی لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ بیشتر مسلمان فُولانی چرواہوں اور عیسائى کسانوں کے درمیان خوں ریز جھڑپوں کے اصل اسباب سے نمٹنے کے لیے مِل کر کام کریں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائیٹس واچ نے نائجیریا کے قائم مقام صدر گُڈ لک جوناتھن سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیس اور فوج کوئى انتقامی حملے نہیں ہونے دے گی۔

عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ فُولانی چرواہوں نے اتوار کی صبح سورج نکلنے سے بہت پہلے عیسائى اکثریت کے دیہات پرحملے کرتے ہوئے گھروں کو آگ لگانا اور لوگوں کو چُھروں اور کلہاڑیوں سے ہلاک کرنا شروع کردیا تھا۔

جنوری میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک اور خوں ریز تشدّد میں کوئى 325 لوگوں کی ہلاکت کے بعد سے جَوس اور آس پاس کے علاقوں میں غروبِ آفتاب سے صبح طلوعِ آفتاب تک کرفیو نافذ ہے ۔

جوس شہر میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ماضی میں تشدّد کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ یہ شہر ، ملک کو بیشتر مسلم اکثریت کے شمال اور بیشتر عیسائى اکثریت کے جنوب یعنی دو مذاہب کی آبادیوں میں تقسیم کرنے والے خط پر واقع ہے۔

XS
SM
MD
LG