رسائی کے لنکس

شہری آزادیاں اور سیکیورٹی انتظامات


شہری آزادیاں اور سیکیورٹی انتظامات
شہری آزادیاں اور سیکیورٹی انتظامات

گزشتہ 10 برسوں کے دوران امریکہ میں مسافروں کو ہوائی اڈوں پر سکیورٹی کے متعدد اقدامات کا سامنا رہا ہے، جن میں سے بعض پر آج بھی بحث جاری ہے۔ لیکن باب ڈوبیز کے نزدیک یہ اقدامات بہت ضروری ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ میرا خیا ل ہے کہ موجودہ حالات اور معیشت کی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں سیکیورٹی کے ان اقدامات کی ضرورت ہے۔ہمیں کس وقت کہاں سے خطرہ درپیش ہو گا، اس کےبارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے اس لیے یہ اقدامات بھی ضروری ہیں۔

لاس اینجلس شہر میں امریکی مسلمانوں کی ایک تنظیم کونسل آن امریکن رلیشنز کی امینہ مرزا قاضی کہتی ہیں کہ سکیورٹی اقدامات اکثر اوقات مخصوص گروپوں کےلیے زیادہ سختی سے استعمال کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ میں جب بھی سفر کرتی ہوں تو مجھے اپنے لباس کی وجہ سے زیادہ سکیورٹی سے گزارا جاتا ہے۔

مسافروں کے تحفظ کے ادارے ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی اتھارٹی کے عہدے داروں کے مطابق وہ کسی مخصوص گروپ کو نشانہ نہیں بناتے۔

لیکن امریکی مسلمان اکثر اوقات امتیازی برتاو کی شکایت کرتے ہیں۔ سین ڈیاگو شہرکے قریب اس مسجد کو بڑا کرنے کے منصوبے کی اس کے گردونواح میں رہنے والوں نے مخالفت کی تھی۔ اور اس سال شہری آزادیوں کےلیے سرگرم کارکنوں نےمسلمانوں پر مبینہ طور پر نظر رکھنے کے الزام پر ایف بی آئی کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی تھی۔

ایف بی آئی کے عہدے داروں نے اس موضوع پر بیان نہیں دیا ، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف اُسی صورت میں اقدامات کرتے ہیں اگر انہیں کسی جرم کا شک ہو۔جس کے علاوہ ایف بی آئی کے اہل کاروں پر قوائد کی پابندی لازم ہے۔

امریکی شہری حقوق کی تنظیم ’امریکن سول لبرٹیز یونین کے آئیلن ارولنن تھم کاکہنا ہے کہ یہ قوائد بہت زیادہ دخل اندازی کی اجازت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق امریکہ کے با نی یہ چاہتے تھے کہ آئین کے تحت دی گئی شہری آزادیوں کا احترام کیا جائے۔

لاس اینجلس میں ایف بی آئی کے دفتر سے منسلک اسٹیون مارٹنیز کہتے ہیں کہ امریکہ میں شہری آزادیوں کا بہت احترام کیا جا تا ہے لیکن دہشت گرد حملوں کے خطرے سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہناہے کہ اگر ہمیں آزادیوں کا وہی تصور قائم رکھنا ہے تو پارک، سینما گھروں ، مارکیٹوں جیسی بہت سی ایسی جگہوں پر ایسی کمزوریاں موجود رہیں گی ،جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں۔ یہ جگہیں ہمارے دشمنوں کو مواقع فراہم کرتی ہیں، اور انہیں محفوظ بنانا بہت مشکل ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلی فورنیاسے منسلک سکیورٹی امور کے ماہر ایرول ساؤتھرس کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو نئے خطروں کو پہچاننے اور ان کا سامنا کرنے کےلے تیار رہنا چاہیے۔

ان کا کہناہے کہ بالکل جیسا کہ انہیں زلزلوں، آگ ، سیلاب اور طوفان جیسے قدرتی آفات کے بارے میں خبردار کیا جاتا ہے، اسی طرح انسانوں سے درپیش خطروں کے بارے میں بھی ان کو معلومات پہنچانی چاہیے۔ اور انہیں یہ بھی بتانا چاہیے کہ وہ حفاظتی اقدامات میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ساؤتھرس کہتے ہیں کہ شہریوں کی فراہم کی گئی معلومات دہشت گردوں کی روک تھام کے لیے بہت ضروری ہیں۔ لیکن شہری حقوق کی حفاظت یقینی بنانا سیکیورٹی کے موثر ترین اقدامات تشکیل دینے کا ایک بے حد ضروری ، اور انتہا ئی مشکل جزو ہے۔

XS
SM
MD
LG