رسائی کے لنکس

شمالی کوریا جوہری تنصیب میں توسیع کر رہا ہے: رپورٹ


یونگ بییون جوہری کمپلیکس کی سیٹالائیٹ سے لی گئی تصاویر (فائل فوٹو)
یونگ بییون جوہری کمپلیکس کی سیٹالائیٹ سے لی گئی تصاویر (فائل فوٹو)

امریکی تحقیقی مرکز کا کہنا ہے کہ یونگ بییون جوہری کمپلیکس میں توسیع کے بعد وہاں یورینیم کی افژودگی کے لیے ماضی کی نسبت دو گنا زیادہ سینٹری فیوجز کی تنصیب ممکن ہو سکتی ہے۔

امریکہ میں ایک تحقیقی مرکز نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے یورینیم کی افزودگی سے متعلق ایک اہم تنصیب میں غالباً دو گنا توسیع کر دی ہے جس کا ممکنہ مقصد اپنے جوہری پروگرام کو مزید بڑھانا ہے۔

انسٹیٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سکیورٹی (آئی ایس آئی ایس) نے بدھ کے روز کہا کہ یونگ بییون جوہری کمپلیکس میں توسیع کے بعد وہاں یورینیم کی افزودگی کے لیے ماضی کی نسبت دو گنا زیادہ سینٹری فیوجز کی تنصیب ممکن ہو سکتی ہے۔

شمالی کوریا تین برس قبل یورینیم کی افزودگی سے متعلق اپنا پروگرام منظر عام پر لایا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ یونگ بییون کمپلیکس میں 2,000 سینٹری فیوجز موجود ہیں جن سے توانائی کی پیداوار کے لیے کم افژودہ یورینیم حاصل کیا جا رہا ہے۔ بعض تجزیہ کار اس دعوے پر شک و شبے کا اظہار کرتے ہیں۔

آئی ایس آئی ایس کی رپورٹ کے مطابق ممکن ہے کہ یونگ بییون کمپلیکس میں ہتھیاروں میں استعمال کے قابل یورینیم بھی تیار کیا گیا ہو، یا کم افژودہ یورینیم کی کسی دوسری خفیہ تنصیب میں مزید افژودگی کی گئی ہو۔

بعض مغربی ممالک کو اندیشہ ہے کہ اس یورینیم پروگرام کی مدد سے مزید جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے نسبتاً آسان ذریعہ شمالی کوریا کے ہاتھ آ جائے گا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس اتنی مقدار میں پلوٹونیم بھی موجود ہے جس سے چھ سے 12 کے درمیان جوہری ہتھیار بنائے جا سکتے ہیں۔

آئی ایس آئی ایس کی رپورٹ کی بنیاد سیٹالائیٹ سے حال ہی میں حاصل کی گئی تصاویر ہیں جن میں امریکی مرکز کے مطابق رواں سال مارچ سے یونگ بییون کمپلیکس کی عمارت میں توسیع دیکھی جا سکتی ہے۔
XS
SM
MD
LG