رسائی کے لنکس

مشرق وسطیٰ میں مزید فورسز بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: میٹس


امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایک نیوز کانفرنس میں ایران کو " دہشت گردی کی معاونت کرنے والا سب سے بڑا ملک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ باقی دنیا یہ دیکھ رہی ہے۔

امریکہ کے وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ ان کا ملک فوری طور پر مشرقی وسطیٰ میں ان کے بقول ایران کے "غیر معقول رویے" کے ردعمل میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے پر غور نہیں کر رہا تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ واشنگٹن اور دنیا ایران کے اقدامات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

جاپان کے دورے کے دوران ہفتہ کو میٹس نے ایک نیوز کانفرنس میں ایران کو " دہشت گردی کی معاونت کرنے والا سب سے بڑا ملک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ باقی دنیا یہ دیکھ رہی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ امریکہ مشرقی وسطیٰ میں مزید فورسز بھیجنے کی اہلیت رکھتا ہے "اس وقت میں نہیں سجھتا کہ اس کی ضرورت ہے۔"

امریکہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک 13 افراد اور 12 اداروں پر جمعہ کو پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں رواں ہفتے وائٹ ہاؤس نے تہران کو بیلسٹک میزائل کے تجربے اور دوسری سرگرمیوں پر انتباہ جاری کیا تھا۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ نے کہا کہ ان افراد اور نیٹ ورکس کے خلاف بھی تعزیرات عائد کی گئی ہیں جو ایرانی پاسدارنِ انقلاب کی القدس فورس اور ایران کے حمایت یافتہ لبنان کے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا حالیہ رویہ "ناقبول اور ناپائیدار ہے" اور " یہ (تعزیرات) ایران کے بلااشتعال رویے کے ردعمل میں اٹھائے گئے ابتدائی اقدامات ہیں۔"

"ایران جب اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پابندی کرے گا تو ایران کے ساتھ مثبت طور پر کام کریں گے اس کے ساتھ عدم استحکام کی سرگرمیوں کے ایران کے جارحانہ اقدام کو بھی روکا جائے گا۔ "

دوسری طرف وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری شان سپائسر نے بھی ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کیا۔

سپائسر نے کہا کہ "صدر ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر وہ کام کریں گے جو وہ کرسکتے ہیں کہ ایران کو پابند رکھا جا سکے۔"

" وہ ایران کے خلاف سخت (اقدامات ) کو جاری رکھیں گے جو کہ گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران نہیں اٹھائے گئے۔"

دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ "ایران ان دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا کیونکہ ہمارے عوام ہماری سلامتی کے ضامن ہے۔"

" ہم کبھی بھی جنگ شروع نہیں کریں گے لیکن ہم دفاع کے لیے اپنے وسائل پر انحصار کریں گے۔"

دوسری طرف جمعہ دیر گئے ایران کے سرکاری ٹی وی نے وزارت خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران ان تعزیرات کا جواب تعزیرات سے ہی دے گا اور ایران علاقائی دہشت گرد گروپوں کی مبینہ طور مدد کرنے والے امریکی افراد اور اداروں پر قانونی پابندیاں عائد کرے گا۔

XS
SM
MD
LG