رسائی کے لنکس

امریکی سیاح نے اعترافِ جرم کے بعد معافی مانگ لی: شمالی کوریا


Cựu Phó Tổng thống Mỹ Al Gore tham dự một phiên họp của Diễn đàn Kinh tế Thế giới (WEF) tại cuộc họp thường niên ở Davos, Thụy Sĩ.
Cựu Phó Tổng thống Mỹ Al Gore tham dự một phiên họp của Diễn đàn Kinh tế Thế giới (WEF) tại cuộc họp thường niên ở Davos, Thụy Sĩ.

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی شہری نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے گناہ شہریوں کے قتل کے علاوہ کوریائی عوام کے خلاف دیگر جرائم کے بھی مرتکب ہوئے تھے۔

شمالی کوریا نے ایک امریکی سیاح کو گزشتہ ماہ حراست میں لینے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس شخص نے کوریائی جنگ میں مبینہ جرائم کا مرتکب ہونے اور حالیہ دورے میں پیانگ یانگ کے خلاف ’’جارحانہ اقدامات‘‘ کرنے پر معافی مانگی ہے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ہفتہ کو خبر دی کہ 85 سالہ میرل نیومین نے مبینہ طور پر ان سپاہیوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کی جن کو انھوں نے شمالی کوریا کے خلاف لڑنے کی تربیت دی تھی۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی شہری نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے گناہ شہریوں کے قتل کے علاوہ کوریائی عوام کے خلاف دیگر جرائم کے بھی مرتکب ہوئے تھے۔

نیومین ایک سیاح کی حیثیت سے شمالی کوریا گئے ہوئے تھے جب 26 اکتوبر کو اُنھیں دارالحکومت پیانگ یانگ میں ہوائی جہاز سے اتار کر گرفتار کر لیا گیا۔

نیومین کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ وہ وزٹ یعنی سیر کے مصدقہ ویزے پر شمالی کوریا گئے تھے اور نیومین کی اہلیہ نے ان کی رہائی کے لیے پیانگ یانگ سے درخواست بھی کی تھی۔

نیومین کی اہلیہ لی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انھیں اپنے شوہر کی صحت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں اور نہ ہی یہ پتا ہے کہ انھیں بھیجی جانے والے ادویات انھیں موصول بھی ہوئیں یا انھیں کیوں حراست میں رکھا گیا ہے۔

نیومین اپنے ایک پڑوسی باب ہمرڈلا کے ہمراہ شمالی کوریا آئے تھے، مسٹر ہمرڈلا کو امریکہ واپس جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
XS
SM
MD
LG