رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے خلاف نئی امریکی پابندیاں


پیر کے روز عائد کی جانے والی نئی پابندیاں ان قوانین کے تحت ہیں جن کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے والے لوگوں اور اداروں کو سزا دینا ہے۔

امریکہ نے شمالی کوریا کے خلاف اقتصادی پابندیوں میں اضافہ کرتے ہوئےچار شخصیات، تین کمپنیوں اور پانچ حکومتی اداروں کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔

پیر کے روز عائد کی جانے والی نئی پابندیاں ان قوانین کے تحت ہیں جن کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے والے لوگوں اور اداروں کو سزا دینا ہے۔

جن چار افراد کے خلاف پابندیاں لگائی گئی ہیں ان میں شمالی کوریا کے جوہری توانائی کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ری جی سن، اور ری ہونگ سوپ شامل ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک زمانے میں شمالی کوریا کے یونگ بیان نیوکلیئر ریسرچ سینٹر کا انتظام چلاتے تھے۔

پانچ حکومتی اداروں میں آفس 39 بھی شامل ہے جس کے بارے امریکی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا ایک ایسا ادارہ ہے جوجعلی امریکی کرنسی، غیرقانونی منشیات اور سگریٹوں کے لین دین میں ملوث ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے گذشتہ مہینے جن نئی پابندیوں کا اعلان کیاتھا ، ان کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے سرمائے کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کرنا تھا ، نہ کہ عام شہریوں کو نقصان پہنچانا۔

پیانگ یانگ کے جوہری پروگرام میں معاونت کرنے والے افراد اور تنظیموں پر پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں ۔ لیکن رائیٹر نیوز ایجنسی نے اپنی پیر کی رپورٹ میں کہا ہے کہ صدر براک اوباما نے ایک انتظامی حکم کی منظوری دی ہے جس کے تحت سامان تعیش اورجعلی کرنسی کی تجارت کرنے والوں پر بھی پایندیاں لگائی جاسکیں گی۔

شمالی کوریا نے 2006ء میں جوہری بم کا تجربہ کیا تھا ۔ جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے جاری چھ ملکی مذاکرات پچھلے سال تعطل میں پڑ گئے تھے۔

چینی میڈیا کی خبروں میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے راہنما کم جانگ ال نے چین کے اپنے دورے کے دوران، جس کا اختتام پیر کو ہوا ہے، مذاکرات جلد شروع کرنے کے لیے کہا ہے۔

پیر کے روز جاری ہونے والی فہرست میں جن افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ، ان میں چانگ گینگ ٹریڈنگ کارپوریشن کے ین ہوجن اور کم ہونگ چوئی کے نام شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG