رسائی کے لنکس

شمالی و جنوبی کوریا کے حکام میں 'خفیہ' ملاقات


یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ شاید سیول ان پابندیوں کو نرم یا ہٹانے پر بھی غور کرسکتا ہے جو اس نے 2010ء میں اپنے ایک بحری جہاز کے ڈوبنے کے بعد عائد کی تھیں۔

جنوبی کوریا کے قانون سازوں اور ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ شمالی و جنوبی کوریا کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کی بدھ کو ایک خفیہ ملاقات ہوئی جس میں سرحد پر فائرنگ کے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یونہاپ نیوز ایجنسی اور حزب مخالف کے سیاستدان پارک جئی ون کے مطابق یہ ملاقات سرحدی گاؤں پانمونجوم میں ہوئی۔

بتایا جاتا ہے کہ اس میں گزشہ جمعہ سرحد پر فائرنگ کا ہونے والا واقعہ زیر بحث آیا۔

پیانگ یانگ نے ایک ایسے غبارے پر گولی چلائی تھی جس کے ساتھ اس کے بقول جنوبی کوریا نے شمال کے خلاف پروپیگنڈا پر مبنی مواد باندھ رکھا تھا۔

اس کے بعد دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان تھوڑی دیر کے لیے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

بعد ازاں شمالی اور جنوبی کوریا کی بحریہ کی طرف سے بحیرہ زرد میں سرحدوں کے قریب انتباہی گولے بھی چلائے گئے۔ دونوں واقعات میں کسی طرح کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

ان جھڑپوں سے خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والی وہ مجوزہ ملاقات منسوخ نہ ہو جائے جس پر رواں ماہ کے اوائل میں شمالی کوریا کی طرف سے غیر متوقع طور پر بھیجے گئے اعلیٰ عہدیداروں نے اتفاق کیا تھا۔

اس مجوزہ ملاقات میں توقع ہے کہ فریقین 1950 میں کوریائی جنگ میں بچھڑنے والے خاندانوں کے دوبارہ ملاپ کی تقریبات بحال کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ شاید سیول ان پابندیوں کو نرم یا ہٹانے پر بھی غور کر سکتا ہے جو اس نے 2010ء میں اپنے ایک بحری جہاز کے ڈوبنے کے بعد عائد کی تھیں۔ اس میں جنوبی کوریا کے 64 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG