رسائی کے لنکس

کیا مستقبل میں جوہری پاور پلانٹ غائب ہوجائیں گے؟


کیا مستقبل میں جوہری پاور پلانٹ غائب ہوجائیں گے؟
کیا مستقبل میں جوہری پاور پلانٹ غائب ہوجائیں گے؟

ایک ایسے وقت میں جب توانائی کی ضروریات میں اضافے کی وجہ سے متبادل طریقوں سے توانائی حاصل کرنے کی ضرورت بڑھ رہی ہے، جرمنی نے 2022ء تک ایٹمی تونائی پیدا کرنے والے تمام پاور پلانٹس بند کرنے کا اعلان کرکے دنیا کے صنعتی ملکوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ماہرین اس نئی صورتحال کو محفوظ توانائی حاصل کرنے کے کلچر میں اضافے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جرمنی کی چانسلر اینجلا مارکل کہتی ہیں کہ جرمنی اپنےسترہ ایٹمی پاور پلانٹس کو 2022ء تک بتدریج بند کرنے کا اعلان کر کے انہوں نے دوسرے ملکوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے ۔

چانسلر مارکل کا کہناہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل کی توانائی محفوظ ، قابل بھروسہ اور قیمت کے لحاظ سے سستی ہو ۔ اور اسے حاصل کرنے کے لئے ہمیں توانائی کے وسائل کا نیا ڈھانچہ درکار ہوگا ۔

یہ فیصلہ جاپان میں زلزلے اور سمندری طوفان سے فوکوشیما کے ایٹمی ری ایکٹرز کو پہنچنے والے نقصان کے بعدسامنے آنے والے عوامی رد عمل اور تشویش کی روشنی میں کیا گیا ہے ۔

جرمنی نے پچھلے سال ہی اپنی ایٹمی توانائی کے وسائل میں اگلی ایک دہائی میں مزید اضافے کا منصوبہ بنایا تھا، جس کے تحت ایٹمی توانائی کے موجودہ وسائل سے 2036ء تک کام لیتے رہنے کا اعلان کیا گیا تھا۔اب اس نئے اعلان کے مطابق 2021ء تک جرمنی کے 17میں سے تین ایٹمی بجلی گھروں کو چھوڑ کر باقی کو بند کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ ماحول کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے اس پیش رفت سے مطمئن ہیں ۔

اس اعلان کو ایٹمی توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں اورکاروباری حلقوں کی جانب سے زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ 26 سال پہلے چرنوبل میں پیش آنے والے ایٹمی حادثے اور اس سال مارچ میں جاپان کے فوکو شیما پلانٹ کو زلزلے اور سمندری طوفان سے پہنچنے والے نقصان کے بعد ایٹمی توانائی کی عالمی صنعت میں ایٹمی تحفظ کے کلچر کے تصور کو فروغ دینے کا احساس بڑھ رہا ہے ۔

نیوکلیئر انرجی انسٹی ٹیوٹ کے ٹونی پیٹ رینگلو کہتے ہیں کہ حفاظتی تدابیر اپنانے کا رویہ ایک مسلسل عمل ہے ،جس میں بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود ہوتی ہے ۔ یہ اپنے آپ کو مسلسل جانچتے رہنے کا تصور ہے ۔ کہ آپ جس ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں ،اس کی قدر کہاں تک پہچانتے ہیں ۔

روسی حکومت کا ایٹمی توانائی کا ادارہ روساٹام اس وقت ایران کے بشہر ایٹمی بجلی گھر کے سٹاف کی تربیت کر رہا ہے اور اس سے پہلے چین اور بھارت میں ایٹمی بجلی گھروں کے عملے کی تربیت کر چکا ہے ۔اس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حفاظتی تدابیر کا ایک حصہ اٹیمی بجلی گھروں کے سٹاف کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے میں بہتر تربیت ہے ۔ لیکن جرمنی کی جانب سے ایٹمی بجلی گھروں کی بندش کے اعلان کے بعد سے جرمنی جی ایٹ ملکوں میں اٹلی کے بعد دوسرا ملک بن گیا ہے ، جس کو اب ایٹمی توانائی کے متبادل ذرائع پر انحصار بڑھانا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG