رسائی کے لنکس

جوہری تحفظ بقا کا معاملہ ہے، غفلت نہیں برتی جا سکتی: ماہرین


ایک نامور جوہری تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اگر جوہری مواد کسی دہشت گرد گروہ کے ہاتھ لگ جائے ’تو وہ اُس سے بم بنا سکتا ہے، جوہری پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے یا پھر دیسی ساختہ ’ڈرٹی بم‘ بنا کر تباہی کا باعث بن سکتا ہے‘۔

ہالینڈ کے شہر ہیگ میں مارچ کی 24 اور 25 تاریخ کو جوہری سلامتی سے متعلق دو روزہ سربراہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں 50 سے زیادہ عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔

افتتاحی تقریب سے ایک ہفتہ قبل، جوہری موضوع پر ماہرین کے ایک نجی ادارے ’اسٹینلے فاؤنڈیشن‘ نے ایک وڈیو پیکیج تیار کیا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ’سیاسی عزم‘ کے بنیاد پر جوہری مواد کو محفوظ بنانے کے لیے جستجو کرنا انتہائی اولیت کا حامل معاملہ ہے، تاکہ، بقول ماہرین، دہشت گردوں کی جوہری مواد تک رسائی کو ناکام بنایا جائے۔


اس سلسلے میں، ’نیوکلیئر سکورٹی گورننس ایکسپرٹس گروپ (این ایس جی اِی جی)‘ اور ’فسائل مٹیرلیز ورکنگ گروپ (ایف ایم ڈبلیو جی)‘ نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ فی الوقت محض اس رضاکارانہ کاوش کو باضابطہ نظام کی شکل اور درجہ دیا جائے، تاکہ اس کام کو تیزی سےآگے بڑھانے میں مدد ملے۔

جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاسوں کا امریکہ کے صدر براک اوباما نے پانچ برس قبل آغاز کیا تھا، جس کا مقصد یہ تھا کہ ایکی مؤثر عالمی اقدام کے ذریعے جوہری تحفظ کے حوالے سے کوششوں کی ’کمزور کڑیوں کو مضبوط بنایا جائے‘ اور دہشت گردوں کی جوہری ہتھیار تک رسائی ’ناممکن بنائی جائے‘۔

ایک نامور جوہری تجزیہ کار کیرولین جورانٹ کا کہنا ہے کہ اگر جوہری مواد کسی دہشت گرد گروہ کے ہاتھ لگ جائے ’تو وہ اُس سے بم بنا سکتا ہے، جوہری پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے یا پھر دیسی ساختہ ’ڈرٹی بم‘ بنا کر تباہی کا باعث بن سکتا ہے‘۔

ایک اور نامور تجزیہ کار اِلینا سوکووا کا کہنا ہے کہ جوہری مواد تک رسائی ممکنات میں سے ہے، جسے سنجیدگی سے ینے کی اشد ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 90کی دہائی میں دنیا بھر میں ناجائز اور غیر قانونی‘ جوہری اور تابکاری کی نوعیت کے مواد کی اسمگلنگ کے 2000سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں بقول ماہرین،’مڈل مین ملوث پائے گئے‘ اور جس نے دنیا کو چونکا کر رکھ دیا۔
XS
SM
MD
LG