رسائی کے لنکس

کوریا کی صورتِ حال: اوباما کا مشیروں کے ساتھ تبادلہٴ خیال


صدر اوباما
صدر اوباما

رابرٹ گِبز نے کہاہے کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنے دھمکی آمیز رویے سے باز رہنا چاہیئے

امریکہ کی طرف سے جنوبی کوریا کے ردِ عمل اور جنوبی کوریا کے دفاع کے لیے بھرپور حمایت کے غیر معمولی طور پر صبح سویرے جاری ہونے والے بیان کے بعد وائیٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گِبز نے بتایا کہ صدر اوباما نے قومی سلامتی کی اپنی ٹیم کے ساتھ صورتِ حال پر تبادلہٴ خیال کیا ہے۔

وائیٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کی رپورٹ میں شمالی کوریا کو جنوبی کوریا کا جہاز تباہ کرنے پر موردہٴ الزام ٹھہرانے پر صورتِ حال کو شمالی کوریا کے اِس مخصوص رویے کا حصہ قرار دیا جو اشتعال انگیز اور بین الاقوامی قانون کی نافرمانی پر مبنی ہے۔

وائیٹ ہاؤس میں پیر کے روز کی جانے والی بریفنگ کا بیشتر حصہ خلیج میکسیکو میں گہرے سمندر میں ہونے والے تیل کے اخراج پر بحث کے بارے میں مخصوص رہا، لیکن گِبز نے وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن کے چین کے دورے اور سیول میں صدر لِی میونگ بک کے ساتھ طے شدہ مذاکرات کا بھی حوالہ دیا۔

گِبز نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا کو اپنی اِس دھمکی آمیز رویے سے باز رہنا چاہیئے۔ اُن کے الفاظ میں ‘ہم صدر لِی کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔’

وزیر خارجہ کلنٹن علاقے کا دورہ کریں گی اور اُن کی صدر لِی سے ملاقات ہوگی۔ ہلری کلنٹن اپنے ایشیائی دورے سے واپسی پر صدر کو اپنی مشاورت اور بات کے بارے میں آگاہ کریں گی۔

جنوبی کوریا نے جوابی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ تمام تجارتی اور تبادلے خمو کردے گا اور شمالی کوریا کے جہازوں کو جنوبی کوریا کی سمندری حدود میں آنے سے روک دیا جائے گا۔

جنوبی کوریا نے یہ بھی کہا ہے وہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جائے گا۔

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی بحریہ کے جہاز کو تباہ کرنے سے انکار کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ جہاز کے ڈوبنے کے ردِعمل میں اُس کے خلاف کسی بھی کارروائی کا وہ بھرپور جواب دے گا۔

کوریا کی صورتِ حال وائیٹ ہاؤس میں صدر اوباما اور وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کی ملاقات کا بھی ایک ممکنہ موضوع رہی اور وائیٹ ہاؤس کے بیان میں جون کے اواخر میں ٹورنٹو میں ہونے والے جی 20سربراہ اجلاس کے موقع پر صدر اوباما کے مذاکرات کا بھی تذکرہ شامل رہا۔

XS
SM
MD
LG