رسائی کے لنکس

اوباما کا پیوٹن کو فون، باغیوں پر بمباری روکنے پر زور


فائل
فائل

روسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے شام کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کے لیے ہفتے کو اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کو ٹیلی فون کیا تھا۔

امریکہ اور روس کے صدور نے شام کے مسئلے کے حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

روسی خبر رساں ایجنسی 'انٹرفیکس' کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے شام کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کے لیے ہفتے کو اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کو ٹیلی فون کیا تھا۔

وہائٹ ہاؤس کی جانب سے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر اوباما نے روس پر زور دیا کہ وہ شام میں حزبی اختلاف کے معتدل دھڑوں کے خلاف فضائی کارروائیاں روک کر " تعمیری کردار" ادا کرسکتا ہے۔

لیکن روسی حکومت کے مرکز 'کریملن' کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے میونخ میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے سفارتی اور دیگر ذرائع سے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تاکہ شام میں جنگ بندی کے تفصیلات طے کی جاسکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ہم منصب سے گفتگو کے دوران صدر پیوٹن نے ایک بار پھردوہرا معیار ترک کرکے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

بیان کے مطابق صدر پیوٹن نے کہا کہ امریکہ اور روس کی افواج کے درمیان مضبوط رابطوں کا قیام وقت کی ضروت ہے۔

ٹیلی فو نک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے شام میں جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کے دیگر اقدامات کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔

امریکہ اور روس کے صدور کے درمیان یہ بات چیت گزشتہ ہفتے میونخ میں ہونے والی ایک سکیورٹی کانفرنس کے بعد ہوئی ہے جس میں روسی حکام نے خبردار کیا تھا کہ شام کے مسئلے پر امریکہ اور مغرب کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں سرد جنگ جیسے کشیدہ حالات پیدا ہوتے جارہے ہیں۔

کانفرنس کے دوران مندوبین نے شام میں "کشیدگی میں اضافہ" روکنے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن اس اتفاقِ رائے کے باوجود شام میں مغربی ممالک کے حمایتِ یافتہ باغیوں کے خلاف روس کے فضائی حملے جاری ہیں جن کی آڑ میں شام کے صدر بشار الاسد کی حامی فوج مسلسل باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں پیش قدمی کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG