رسائی کے لنکس

امریکی صدر اوباما سے برطانوی وزیرِ اعظم کی ملاقات


امریکہ اور برطانیہ نے شام کے معاملے پر مشترکہ موقف اپنانے اور شامی حزبِ اختلاف کی امداد میں اضافے کے منصوبوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ نے شام کے معاملے پر مشترکہ موقف اپنانے اور شامی حزبِ اختلاف کی امداد میں اضافے کے منصوبوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس بات کا اعلان امریکہ کے صدر براک اوباما اور برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے پیر کو 'وہائٹ ہائوس' میں ملاقات کےبعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ شامی حزبِ اختلاف کی اعتدال پسند جماعتوں کو مدد دینے اور ایک ایسے "نئے شام"
کے لیے مل کر کام کریں گے جس میں صدر بشار الاسد کا کوئی کردار نہ ہو۔


امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملک شام میں ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی حمایت کرتے ہیں جس کا اعلان شام کے بحران پر غور کے لیے عنقریب ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں کیا جائے گا۔

اس موقع پر برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ شام کی صورتِ حال پر فوری کاروائی کی ضرورت ہے قبل اس کے کہ عالمی برادری کے "بدترین خدشات" درست ثابت ہوں۔

انہوں نے شامی حزبِ اختلاف کے اعتدال پسند عناصر کی مدد میں اضافے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر معتدل شامی حزبِ اختلاف کی مددنہ کی گئی تو پھر انتہا پسند عناصر غالب آسکتے ہیں۔

'وہائٹ ہائوس' کے مطابق دونوں رہنمائوں نے اپنی ملاقات میں دنیا کی آٹھ بڑی اقتصادی طاقتوں کی نمائندہ تنظیم 'جی – 8' کے آئندہ ماہ شمالی آئرلینڈ میں ہونے والے سربراہی اجلاس کےا یجنڈے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات میں دو طرفہ تجارت اور انسدادِ دہشت گردی سمیت کئی دیگر امور بھی زیرِ بحث آئے۔

برطانوی وزیرِ اعظم اپنے دورہ امریکہ کے دوران میں وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے حکام کے ساتھ ملاقات کے علاوہ بوسٹن بھی جائیں گے جہاں انہیں گزشتہ ماہ ہونے والے بم دھماکے اور اس کے بعد امریکی سیکیورٹی اداروں کی کاروائی پر بریفنگ دی جائے گی۔

تین روزہ دورہ امریکہ کے آخری مرحلے میں برطانوی وزیرِاعظم نیویارک پہنچیں گے جہاں توقع ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں نئے 'بین الاقوامی اہداف برائے ترقی' پر جاری مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

گزشتہ برس شروع ہونے والی صدر اوباما کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران میں برطانوی وزیرِاعظم کا امریکہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔
XS
SM
MD
LG