رسائی کے لنکس

القاعدہ، داعش کے خلاف حکمتِ عملی کامیاب رہی، اوباما


بطور صدر قومی سلامتی سے متعلق صدر اوباما کا یہ آخری پالیسی خطاب تھا۔
بطور صدر قومی سلامتی سے متعلق صدر اوباما کا یہ آخری پالیسی خطاب تھا۔

صدر اوباما کے بقول وہ امریکہ کی تاریخ کے واحد صدر ہیں جس کے پورے دورِ صدارت کے دوران امریکہ حالتِ جنگ میں رہا۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے مقابلے کے لیے براہِ راست جنگ میں کود پڑنے کے بجائے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دے کر اتحادی حکومتوں کے تعاون سے کارروائیاں کرنے کی پالیسی کے باعث امریکہ کو شدت پسند تنظیموں کےخلاف قابلِ ذکر کامیابیاں ملی ہیں۔

منگل کو فلوریڈا کے مقام ٹاپا میں واقع میک ڈیل ایئر فورس بیس میں خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہے اور رہے گا۔

اپنے اس خطاب میں صدر براک اوباما نے اپنے دورِ صدارت میں اختیار کردہ قومی سلامتی کی پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکہ مزید محفوظ ہوا ہے۔ بطور صدر قومی سلامتی سے متعلق ان کا یہ آخری اہم خطاب تھا۔

اپنے خطاب میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ان کی حکومت نے کامیابی سے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا اور امریکی فوج کو کسی بڑے خطرے میں جھونکے بغیر اپنے اتحادی ملکوں کے تعاون سے دہشت گردوں کی قیادت اور ان کے نیٹ ورک کا صفایا کرنے میں کامیاب رہی۔

انہوں نے امریکہ کی بری، بحری اور فضائی افواج کی خصوصی کارروائیوں کے نگران یونٹس - اسپیشل آپریشن کمانڈ اور سینٹرل کمانڈ – کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قوم ان کی مقروض ہے۔

صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ ان کے آٹھ سالہ دورِ صدارت کے دوران کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب کوئی دہشت گرد تنظیم یا کوئی انتہا پسند شخص امریکہ پر حملے کی سازش نہ کر رہا ہو۔

ان کے بقول جب وہ 20 جنوری 2017ء کو وہائٹ ہاؤس سے رخصت ہوں گے تو وہ امریکہ کی تاریخ کے واحد صدر ہوں گے جس کے پورے دورِ صدارت کے دوران امریکہ حالتِ جنگ میں رہا۔

صدر اوباما نے کہا کہ ان کی کامیاب پالیسیوں کےنتیجے میں گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کی ذمہ دار القاعدہ کی کمر توڑ دی گئی ہے جب کہ داعش سے اس کے زیرِ قبضہ نصف سے زائد علاقہ واپس لیا جاچکا ہے۔

XS
SM
MD
LG