رسائی کے لنکس

صدر اوباما ایشیا پیسفک اکنامک کونسل کانفرنس میں شرکت کے لیےجاپان پہنچ گئے


صدر اوباما ایشیا پیسفک اکنامک کونسل کانفرنس میں شرکت کے لیےجاپان پہنچ گئے
صدر اوباما ایشیا پیسفک اکنامک کونسل کانفرنس میں شرکت کے لیےجاپان پہنچ گئے

صدر اوباما کی توجہ اب ایشیا پیسفک اکنامک کونسل پر مرکوز ہوگئی ہے جہاں وہ آزاد تجارت کے ایک علاقائی معاہدے پر زور دیں گے۔ واشنگٹن بین البحرالکاہل شراکت داری کی کوششوں کی قیادت کررہاہے ، جس سے آسٹریلیا اور جاپان سمیت نو ممالک کے لیے درآمدی محصول کم ہوسکتا ہے۔

صدر اوباما اپنے دس روز ایشیائی ممالک کے دوسرے کےآخری مرحلے میں جاپان میں ہیں۔ اگرچہ صدر دارلحکومت ٹوکیو پہنچ چکے ہیں لیکن وہ اگلے چند روز ایک قریبی شہر یوکوہاما قیام کریں گے جہاں وہ ایشیا پیسفک ممالک کی اقتصادی تعاون کی تنظیم کے راہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

صدر اوباما سیؤل میں دوروزہ اقتصادی امور پر مذاکرات کے بعد ایشیاپیسفک اکنامک کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان پہنچے ہیں، جس کا آغاز جمعےکی شام ہورہاہے۔

صدر اوباما جی -20 تنظیم کی جمعے کو ختم ہونے والی کانفرنس میں جنوبی کوریا کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کو بچانے میں ناکام رہے ۔

تاہم انہوں نے چین پر زور ڈالا کہ وہ اپنی کرنسی کی قدر میں اضافہ کرے۔

اس ناکامی کے باوجود مسٹر اوباما نے جی-20 سربراہ کانفرنس پر مایوسی کا اظہار نہیں کیا اور انہوں نے عالمی معیشت کے تحفظ کے لیے اس سے قبل کیے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد کرنے پر تنظیم کے راہنماؤں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں جو کچھ کرتے ہیں ، وہ ہمیشہ ڈرامائی انداز میں نمایاں دکھائی نہیں دیتا۔ وہ ہمیشہ فوری طورپر دنیا میں کوئی تبدیلیاں نہیں لاتا۔ لیکن ہم آہستہ آہستہ ایک ایسا مضبوط بین الاقوامی میکنزم اور ادارےبنارہے ہیں جوعالمی معیشت کو مستحکم بنانے میں مددگار ہوں گے، جس سے معاشی افزائش ہوگی اور تناؤ میں کچھ کمی آئے گی۔

حالیہ دنوں میں امریکہ پراس کے مرکزی بینک کی جانب سے معیشت کو متحرک کرنے کے اقدامات پر ان بین الاقوامی خدشات کی وجہ سے نکتہ چینی کی گئی تھی کہ اس سے ڈالر کمزور ہوگا۔

صدر اوباما کی توجہ اب ایشیا پیسفک اکنامک کونسل پر مرکوز ہوگئی ہے جہاں وہ آزاد تجارت کے ایک علاقائی معاہدے پر زور دیں گے۔ واشنگٹن بین البحرالکاہل شراکت داری کی کوششوں کی قیادت کررہاہے ، جس سے آسٹریلیا اور جاپان سمیت نو ممالک کے لیے درآمدی محصول کم ہوسکتا ہے۔

امریکہ کو توقع ہے کہ ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ ، ایشیا پیسفک اکنامک کونسل کے تمام 21 رکن ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے ایک وسیع ترمقصد کے حصول کی راہ ہموار کرے گی۔

صدر اوباما اگلے پانچ برسوں میں امریکی برآمدات کو دو گنا کرنے کا عزم رکھتے ہیں ، لیکن ایسا کرنے کے لیے انہیں میزبان ملک کی کچھ مدد درکار ہے۔

اب جب کہ جاپان ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ کے ابتدائی مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کرچکاہے، اسے کاشت کاروں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہاہے جنہیں خدشہ ہے کہ اس معاہدے سے ملک میں سستی منصوعات کا سیلاب آجائے گا۔ اب تک کی صورت حال یہ ہے کہ جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان ملک کے اندر سیاسی ردعمل کے خوف سے بھی اس معاہدے کی توثیق سے انکار کرچکے ہیں۔

توقع ہے مسٹر اوباما کانفرنس کے دیگر راہنماؤں کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کے عدم توازن سے نمٹنے کی کوشش کریں گے۔

وہ جی-20 کے راہنماؤں کو تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کے شماریاتی اہداف طے کرنے پر قائل نہیں کرسکے ، لیکن وہ ایک ایسا نظام قائم کرنے پر رضامندی ہوگئے جو تجارتی عدم توازن کے نمایاں فرق کی نشان دہی کرسکے۔

مسٹر اوباما یوکوہاما میں مزید کامیابیوں کی توقع کررہے ہیں اور اس میں واشنگٹن کے لیے اضافی ترغیب یہ ہے کہ وہ اس سال ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تنظیم کے ممالک سے تجارتی معاہدوں کی سمت پیش رفت کرسکتا ہے۔

اگلے سال ایشیا پیسفک اکنامل کونسل کے اجلاس کی میزبانی امریکہ ہوائی میں کرے گا۔

XS
SM
MD
LG