رسائی کے لنکس

لیبیا آپریشن امریکہ اور دنیا کے مفاد میں ہے: اوباما


March 28, 2011، صدر براک اوباما واشنگٹن میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں لیبیا میں جاری جنگ کے دفاع میں امریکی عوام سے خطاب کررہے ہیں۔
March 28, 2011، صدر براک اوباما واشنگٹن میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں لیبیا میں جاری جنگ کے دفاع میں امریکی عوام سے خطاب کررہے ہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ اور اتحادی افواج شہریوں کی زندگی بچانے کے ساتھ ساتھ لیبیا میں اپوزیشن کی بھی مدد کریں گے۔ اور آنے والے دنوں میں امریکہ انٹیلی جنس اور لاجسٹکس میں بھی مدد کرتا رہے گا۔

صدر براک اوباما نے لیبیا میں جاری بین الاقوامی آپریشنز میں امریکی افواج کی شمولیت کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب امریکی مفادات اور اقدار کو خطرات لاحق ہوں تو لازم ہے کہ اُن کے سدباب کے لیے قدم اُٹھایا جائے۔

واشنگٹن میں اپنی ستائیس منٹ کی اہم تقریر میں اُنھوں نے کہا کہ لیبیا میں کارروائی ہزاروں شہریوں کی جان بچانے کے لیے شروع کی گئی ہے اور یہ جنگ امریکہ اور دنیا کے مفاد میں ہے۔ ان کی یہ تقریر واشنگٹن کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے پرائم ٹائم میں براہ راست نشر کی گئی۔

صدر اُباما نے کہا کہ امریکہ کا مغربی ممالک کی فوجی مہم کا حصہ بننے کا مقصد لیبیا میں ”قتل عام روکنا“ اور لیبیائی عوام کا ”بے رحمانہ استحصال“ کا خاتمہ تھا۔ اُن کے بقول اقوام متحدہ سے منظور شدہ مہم نے معمر قذافی کی ”خون ریز پیش قدمی“ روک دی ہے۔

”مختصراً، محض ایک ماہ میں امریکہ نے اپنے بین الاقوامی ساتھیوں سے مل کر ایک وسیع اتحاد قائم کیا، شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اختیار حاصل کیا، پیش قدمی کرتی ہوئی فوج کو روکا، قتل عام کو پیشگی طور پر روکا، اور اپنے اتحادیوں اور ساتھیوں کی مدد سے نو فلائی زون قائم کی۔“

معمر قذافی
معمر قذافی

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ معمر قذافی لوگوں کا اعتماد اور قیادت کا جواز کھو بیٹھے ہیں، اور کسی کو اس بات پر شک نہیں ہونا چاہیئے کہ قذافی کے اقتدار کا خاتمہ لیبیا سمیت دنیا بھر کے لیے بہتر ہو گا۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ فوجی مشن میں حکومت کی تبدیلی کو شامل کرنا ایک غلطی ہو گی۔

صدر اوباما نے کہا کہ قذافی ایک خطرناک آمر ہیں اور ان کا اقتدار سے الگ ہونا علاقائی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔

مسٹر اوباما کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن منگل کو لندن جائیں گی جہاں 30 سے زائد ملکوں کے نمائندوں اُن اقدامات پر غور کریں گے جو لیبیائی رہنما پر دباؤ بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔

لیبیا میں جاری جنگ صدر براک اوباما کے دور صدارت میں شروع کی گئی پہلی جنگ ہے۔ مسٹر اوباما نے لیبیا میں نو روز سے جاری آپریشن کے ختم ہونے کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا لیکن کہا کہ بدھ سے اس آپریشن کی قیادت نیٹو اتحاد سنبھال لے گا۔ اوباما نے امریکی قوم کے سامنے اعادہ کیا کہ ان کی سب سے بڑی ذمہ داری امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو محفوظ رکھنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ ہر جگہ دنیا کا پولیس مین نہیں بن سکتا۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ اور اتحادی افواج شہریوں کی زندگی بچانے کے ساتھ ساتھ لیبیا میں اپوزیشن کی بھی مدد کریں گے۔ اور آنے والے دنوں میں امریکہ انٹیلی جنس اور لاجسٹکس میں بھی مدد کرتا رہے گا۔

لیبیا آپریشن امریکہ اور دنیا کے مفاد میں ہے: اوباما
لیبیا آپریشن امریکہ اور دنیا کے مفاد میں ہے: اوباما

سی این این کے مطابق امریکہ اب تک اس جنگ میں سینکڑوں ملین ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ نیٹو نے لیبیا میں نو فلائی زون اور ہتھیاروں کی نقل و حمل پر پابندی کے نفاذ کے لیے آپریشن کی قیادت سنبھالنے کے علاوہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اضافی ذمہ داری ادا کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ان ذمہ داریوں کی نیٹو کو منتقلی کے بعد لیبیا آپریشن سے متعلق خطرات اور اس پر آنے والے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی جن سے امریکی فوج اور ٹیکس دہندگان متاثر ہو سکتے ہیں۔

امریکی حکومت نے امریکہ میں موجود لیبیا کے 33 بلین ڈالر کے اثاثے بھی منجمد کردیے ہیں۔ صدر اوباما نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ پیسہ لیبیا کے عوام کا ہے۔

امریکی صدر کے خطاب کا مقصد اراکینِ کانگریس کے ایک حلقے اور عوام کی جانب سے امریکی فوج لیبیا بھجوانے کے معاملے پر خود پہ ہونے والی تنقید کا جواب دینا تھا۔ کئی عوامی اور سیاسی حلقے صدر اوباما کو لیبیائی افواج کے خلاف جاری عالمی فضائی آپریشن میں امریکہ کی شرکت کے مقاصد واضح کیے بغیر امریکی فوج کو مشن کا حصہ بنانے کے فیصلے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ نے لیبیا کے معاملے پر حقیقی لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ایسے حالات پیدا کیے جس سے دوسری قوموں کے لیے بھی آسان ہوگیا کہ وہ لیبیا میں خون ریزی روکنے کے لیے ہمارے ساتھ مل کر اہم کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG