رسائی کے لنکس

مک کرسٹل فارغ، پیٹریاس افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر ہونگے


اوباما نے کہا کہ جنرل مک کرسٹل کے جانے پر انہیں افسوس ہے، لیکن جنگ کا مومینٹم برقراررکھنے کے لیے انکے طرز عمل کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سویلین لیڈرشپ کا فوج پر کنٹرول رکھنا ضروری ہے جو کہ امریکی جمہوریت کی بنیاد ہے

صدر براک اوباما نے افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر کے طور پر جنرل اسٹینلی مک کرسٹل کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔

صدر اوباما نے بدھ کووائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہا کہ وہ مک کرسٹل کی جگہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو مقرر کر رہے ہیں۔ اوباما نے کہا کہ جنرل مک کرسٹل کے جانے پر انہیں افسوس ہے، لیکن جنگ کا مومینٹم برقراررکھنے کے لیے انکے طرز عمل کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سویلین لیڈرشپ کا فوج پر کنٹرول رکھنا ضروری ہے جو کہ امریکی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ اپنے ریمارکس میں صدر اوباما نے جنرل مک مکرسٹل کو اچھے الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انکا استعفیٰ منظور کرنے کی وجہ مضمون میں کی جانے والی صدر کی اپنی ذاتی تضحیک نہیں۔

مک کرسٹل نے ایک رسالے میں چھپنے والے مضمون پر، جس میں اُنھوں نے اور اُن کے اسٹاف نے اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ ارکان کا مذاق اُڑایا تھا، عہدے سے اپنا استعفی پیش کردیا تھا۔

اِس سے پہلے بدھ کو مک کرسٹل نے اوول آفس میں صدر اوباما سے ملاقات کی۔ انھیں مضمون پر وضاحت کے لیے واشنگٹن طلب کیا گیا تھا۔

ایک گھنٹے کی بند کمرے میں ملاقات کے بعد مک کرسٹل وائٹ ہاؤس سے روانہ ہوئے اور توقع کے برعکس وہ قومی سلامتی کی ٹیم کی طرف سے صدر اوباما کے ساتھ ماہوار ملاقات میں شرکت کے لیے نہیں آئے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اندرز راسموسین نے کہا ہے کہ مک کرسٹل کے جانے کے بعد بھی نیٹو اپنی افواج کی موجودہ سطح برقرار رکھے گی۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مک کرسٹل کے بغیر بھی انکی بنائی ہوئی حکمت عملی پر عمل جاری رہے گا، کیونکہ وہ صحیح حکمت عملی ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان نے مک کرسٹل کے استعفے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر کرزئی صدر اوباما کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔

واشنگٹن روانہ ہونے سے قبل، مک کرسٹل نے کہا کہ رولنگ اسٹون میں چھپنے والا بیان ایک غلطی تھی جسے سرزد نہیں ہونا چاہیئے تھا۔

XS
SM
MD
LG