رسائی کے لنکس

تقریباً 20 فی صد امریکی اوباما کو مسلمان سمجھتے ہیں


رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے پتا چلتا ہے کہ 18فی صد امریکی غلط طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ صدر براک اوباما مسلمان ہیں۔

اِس طرح کا غلط تاثر رکھنے والےامریکیوں کی تعدادمیں گذشتہ سال کے دوران اضافہ ہوا ہے، حالانکہ صدر اوباما ایک عیسائی ہیں اور اُنھوں نے اپنے مذہب کے بارے میں متعدد بیانات دیے ہیں۔

ایک معروف تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک جائزے سے پتا چلتا ہے کہ صرف 34فی صد لوگ جانتے ہیں کہ صدر عیسائی ہیں۔

ایک بڑی تعداد یعنی 43فی صد لوگ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اوباما کس مذہب پر عمل پیرا ہیں۔

سروے سے پتا چلا ہے کہ ایسے لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ صدرمسلمان ہیں ، وہ زیادہ تر اُن کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔

مسٹر اوباما کے مذہب کےبارے میں انٹرنیٹ پر ایک طویل عرصے سےشکوک کا اظہار کیا جارہا ہے۔ جب وہ صدارت کا انتخاب لڑ رہے تھےتوکبھی کبھار اُن کے مخالفین اُن کے نام میں لفظ ‘حسین’ کی اہمیت پر سوالات کرتے تھے۔

رائے عامہ کا یہ نیا سروے اُس وقت کیا گیا تھا جب صدر نے ابھی نیو یارک میں11ستمبر کے حملوں کےمقام کے قریب مسلمانوں کے ایک ثقافتی مرکز کی تعمیر کے حق میں بیان نہیں دیاتھا۔

اِس معاملے پر مسٹر اوباما کی رائے کے اظہار نے ثقافتی مرکز کے مخالفین کو ناراض کیا جِن کا کہنا ہے کہ اُس مقام کے اتنے قریب مسجد کی تعمیر اشتعال دلانے کا باعث ہوگی ، جہاں مسلمان انتہا پسندوں نے دہشت گرد حملہ کیا تھا۔

پیو ریسرچ سینٹر ایک غیر جانبدار ادارہ ہے جوتنازعات، اورامریکہ اور دنیا پر اثر انداز ہونے والے رویوں اور رجحانات کےبارے میں اطلاعات اکٹھے کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG