رسائی کے لنکس

صدر اوباما کا وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ


نواز شریف اور صدر براک اوباما (فائل فوٹو)
نواز شریف اور صدر براک اوباما (فائل فوٹو)

صدر اوباما نے یہ یقین دہانی کروائی کے جیسے ہی ملک میں صورت حال معمول پر آئے گی وہ پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں مستحکم، محفوظ اور خوشحال پاکستان اور خطے کے حوالے سے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن و استحکام کے لیے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے عزم کو دہرایا۔ صدر اوباما نے افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات کو سراہا۔

پاکستانی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق جمعہ کی شب ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے میں پاکستانی وزیراعظم نے رواں سال اپنے دورہ بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد دوطرفہ تعلقات میں بہتری لانا تھا۔

لیکن دو طرفہ خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کی منسوخی اور پھر کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ و گولہ باری کے واقعات سے پاکستانی وزیراعظم کے بقول ایسا لگتا ہے کہ بھارت تعلقات کو معمول پر نہیں لانا چاہتا۔

وزیراعظم نواز شریف نے صدر اوباما سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے ماحول کو سازگار بنانا اب بھارت کا کام ہے۔

بیان کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نے صدر اوباما سے کہا کہ وہ بھارتی قیادت سے ملاقات میں کشمیر کے مسئلے پر بھی بات چیت کریں۔ نواز شریف کے بقول اس مسئلے کا جلد حل ایشیا میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کا سبب بنے گا۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین اویس خان لغاری نے وائس امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر امریکی صدر براک اوباما کے کردار سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں تو یہ امر خطے میں استحکام کا سبب بنے گا۔

’’وزیر اعظم اور صدر اوباما کے آپس میں رابطے کے بعد، اگر کوئی مثبت ردعمل آتا ہے تو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گا جو بغیر کسی وجہ کے ہندوستان نے بات چیت کا عمل منسوخ کر رکھا ہے‘‘۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

’’میرے خیال میں پاک امریکہ تعلقات بہت ساری وجوہات کی بنیاد کے اوپر نیچے ہوتے رہتے ہیں لیکن اب ایک بہتر ہم آہنگی کی طرف جا رہے ہیں، جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کی مشکلات کو سمجھ رہے ہیں۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف نے بھی صدر اوباما سے ٹیلی فون پر رابطے کے دوران کہا کہ گزشتہ سال اُن کی حکومت بننے کے بعد سے دوطرفہ تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

بیان کے مطابق صدر براک اوباما کا بھی کہنا تھا پاک امریکہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور قریبی روابط پر اتفاق کیا۔

صدر براک اوباما نے اپنے آئندہ دورہ بھارت کے حوالے سے بھی وزیراعظم نواز شریف سے بات کی۔

واضح رہے کہ صدر اوباما بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

بھارت کا یوم جمہوریہ 26 جنوری کو منایا جاتا ہے اور امریکی صدر کو اس دورے کی دعوت بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دی تھی۔

ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے بھی صدر اوباما کو دورہ اسلام آباد کی دعوت دی۔ بیان کے مطابق صدر اوباما نے یہ یقین دہانی کروائی کہ جیسے ہی ملک میں صورت حال معمول پر آئے گی وہ پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔

تاہم یہ واضح نہیں کہ صورت حال کے معمول پر آنے سے مراد سلامتی کی صورت حال میں بہتری ہے یا سیاسی کشیدگی کا خاتمہ۔

اس بات چیت میں علاقائی صورت حال کے تناظر میں افغان صدر اشرف غنی کے دورہ اسلام آباد کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG