رسائی کے لنکس

امن بات چیت شروع کی جائے: اوباما


صدر اوباما فلسطین کے صدر عباس کے ہمراہ
صدر اوباما فلسطین کے صدر عباس کے ہمراہ

امریکہ کے صدر نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کے حل کا انتظار کرنے کے بجائے جھگڑے کے بنیادی معاملات پر امن بات چیت کا عمل شروع کریں

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کے حل کا انتظار کرنے کے بجائے جھگڑے کے بنیادی معاملات پر امن بات چیت کا عمل شروع کریں۔

صدر اوباما نے یہ بات جمعرات کو رملہ میں فلسطین کے صدر محمود عباس کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہی۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر دونوں فریقوں میں سے ہر کوئی یہ توقع کرے کہ براہ راست بات چیت اس وقت ہو سکتی ہے جب وقت سے پہلے ہی سب کچھ ٹھیک ہوجائے، تو پھر اس کے بعد مذاکرات کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی‘‘۔

مسٹر عباس کا یہ اصرار رہا ہے کہ جب تک اسرائیل مغربی کنارے میں آباد کاری کی سرگرمیوں اور مغربی یروشلم میں گھروں کی تعمیر نہیں روکتا وہ بات چیت میں شامل نہیں ہوں گے۔ فلسطین ان دونوں علاقوں کو اپنی ریاست کا حصہ تصور کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو مسٹر عباس سے کہتے آئے ہیں کہ وہ بغیر پیشگی شرائط کے براہ راست مذاکرات کا عمل شروع کریں۔

صدر اوباما کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر عباس نے ایک بار پھر اپنے موقف کو دہرایا کہ اسرائیلی آباد کاری کی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت مسئلے کے حل کے لیے تمام تر بین الاقوامی وعدوں پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے.

جمعرات کو ہی صدر اوباما یروشلم واپس آئیں گے جہاں اسرائیل کے صدر شمون پریز ان کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔

براک اوباما بحیثیت صدر اسرائیل اور مغربی کنارے کے اپنے پہلے دورے پر بدھ کو تل ابیب پہنچے تھے جہاں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی عوام اور ان کے پڑوسیوں سے براہ راست یہ بات کرنے آئے ہیں کہ ’’ مقدس زمین پر لازمی امن ہونا چاہیے‘‘۔
XS
SM
MD
LG