رسائی کے لنکس

اتحادیوں کے لیے ’ناقابل‘ قبول جاسوسی کے خاتمے کا عزم: اوباما


فرانس کے سابق دو سابق صدور اور موجودہ صدر
فرانس کے سابق دو سابق صدور اور موجودہ صدر

وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ اوباما نے اولاند سے کہا کہ امریکہ فرانسیسی رہنماؤں کی نگرانی نہ کرنے کے 2013 میں کیے جانے والے اپنے عہد پر قائم ہے۔

صدر براک اوباما نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکہ جاسوسی کی اس حکمت عملی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے جو اس کے اتحادیوں کے لیے ’ناقابل قبول‘ ہے۔

یہ بات صدر اوباما اور فرانس کے صدر فرانسواں اولاند کے درمیان بدھ کو گفتگو کے دوران ہوئی۔ اس سے ایک دن قبل شفافیت کی حامی ویب سائٹ ’وکی لیکس‘ نے انکشاف کیا تھا کہ امریکہ کی ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ 2006 سے 2012 تک تین فرانسیسی صدور یاک شیراک، نکولس سارکوزی، اور اولاند کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔

فرانسیسی صدر کے دفتر نے دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’صدر اوباما نے غیر مبہم طور پر جاسوسی کے ان طریقوں کے خاتمے کے عزم کا دوبارہ اظہار کیا جو شاید ماضی میں استعمال ہوتے رہے ہیں اور جو اتحادیوں کے نزدیک ناقابل قبول ہیں۔‘‘

بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ اوباما نے اولاند سے کہا کہ امریکہ فرانسیسی رہنماؤں کی نگرانی نہ کرنے کے 2013 میں کیے جانے والے اپنے عہد پر قائم ہے۔ انہوں نے یہ عزم ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے نگرانی کے اختیارات کی حدود کے انکشاف کے بعد کیا تھا۔

اس سے قبل بدھ کو فرانس کی وزارت خارجہ نے پیرس میں تعینات امریکی سفیر جین ہارٹلے کو جاسوسی کے الزامات کی وضاحت کے لیے فرانس کے وزیرِ خارجہ لوراں فیبیوس سے ملاقات کے لیے طلب کیا تھا۔ امریکی سفارت خانے نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

وکی لیکس اور فرانسیسی اخبار ’لبریشن‘ اور ویب سائٹ ’میڈیا پارٹ‘ کے اشتراک سے دستاویزات شائع ہونے کے بعد اولاند نے اپنے وزرا اور فوجی کمانڈروں کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا تھا۔

سرکاری ترجمان سٹیفن لی فال نے کہا کہ فرانس جاسوسی کے خاتمے کی تصدیق کے لیے انٹیلی جنس کے اعلیٰ عہدیداروں کو واشنگٹن بھیج رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG