رسائی کے لنکس

صدر اوباما نے 102 قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کر دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی صدور عموماً اپنی مدت صدارت کے اواخر میں سزاؤں کو کم کرنے یا معافی دینے کے اپنے اختتار کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے جمعرات کو ملک کی وفاقی جیلوں میں بند 102 مجرموں کی سزاؤں میں کمی کر دی ہے۔

صدر اوباما قبل ازیں بھی غیر متشدد جرائم میں ملوث مجرموں کی سزائیں معاف کر چکے ہیں۔

ان مجرموں کی سزاؤں میں کمی کے سبب انہیں قید سے جلد رہائی مل جائے گی اور اسے صدر اوباما کی کم سے کم عرصے کی نامناسب سزاؤں کے معاملے کو درست کرنے کی طرف ایک قدم قرار دیا جا رہا ہے ۔

وائٹ ہاؤس کے قانونی مشیر نیل ایگلسٹن نے جمعرات کو کہا کہ "آج کی معافی سے (اب تک) صدر نے 774 (مجرموں) کی سزاؤں میں کمی کی ہے جو گزشتہ 11 صدور کی طرف سے دی جانے والی معافیوں سے زیادہ ہے۔"

"رواں سال 590 مجرموں کی سزاؤں میں کمی کر کے صدر اوباما نے ہماری تاریخ میں کسی بھی ایک سال کے دوران سب سے زیادہ لوگوں کی سزاؤں کو کم کیا ہے۔"

اوباما کی طرف سے منیشات کے استعمال کے غیر متشدد مجرموں کی سزاؤں کو کم کرنا ان کے اس واضح موقف کا مظہر ہے کہ ملک کو کئی دہائیوں سے سخت سزاؤں کے قوانین کے اثرات کو دور کرنا چاہیئے۔

اوباما نے قانون سازوں اور حکومتی عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ منشیات کے جرائم میں ملوث مجرموں کی سزاؤں کو بتدریج کم کرتے جائیں۔ ان کا موقف ہے کہ سخت سزائیں دینے کے ایسے طرز عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت اس طرح کی قید کی شرح کی مثال ترقی یافتہ ملکوں میں نہیں ملتی۔

محکمہ انصاف نے حالیہ سالوں میں استغاثہ کو کم سے کم سخت سزاؤں کے معاملے سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں انہیں صدر کی حمایت بھی حاصل ہے۔

امریکی صدور عموماً اپنی مدت صدارت کے اواخر میں سزاؤں کو کم کرنے یا معافی دینے کے اپنے اختتار کو زیادہ کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے بارے میں تیزی سے پیش رفت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اوباما جنوری 2017 میں وائٹ ہاؤس چھوڑ نہیں دیتے۔

XS
SM
MD
LG