رسائی کے لنکس

پہلا صدارتی مباحثہ، بےروزگاری، ٹیکس کٹوتیوں اور ہیلتھ کیئر پر مرکوز


اگلا مباحثہ 16 اکتوبر کو ہوگا جس میں قومی اور خارجہ پالیسی کے امور زیر بحث آئیں گے۔ جب کہ 22 نومبر کے آخری مباحثے کلی طورپر خارجہ پالیسی پر مرکوز ہوگا۔

صدر براک اوباما اور ان کے انتخابی حریف مٹ رامنی کے درمیان بدھ کو انتخابی مہم کے ایک حصے کے طورپر پہلے صدارتی مباحثے میں آمنا سامنا ہوا۔ صدارتی انتخابی مہم کے اہم موضوع کی طرح صدارتی مباحثے کا مرکز بھی زیادہ تر امریکی معیشت رہی۔

نوے منٹ دورانیے کے اس مباحثے میں صدر اوباما اور ریاست میسا چوسٹس کے سابق گورنر رامنی کے درمیان زیادہ تر اس موضوع پر گرما گرما بحث ہوتی رہی کہ سست رفتار ملکی معیشت میں تیزی لانے کا بہترین ممکنہ طریقہ کیا ہوسکتا ہے۔

مسٹر رامنی نے ڈیموکریٹک صدر کی معاشی پالیسیوں پر جارحانہ حملے کیے اور ٹیکس کٹوتیوں پر دونوں میں شدید اختلاف دیکھنے میں آیا۔

مسٹر رامنی کا کہناتھا کہ کہ انہوں نے میرے ٹیکس منصوبے کے بارے میں جو کچھ کہاہے وہ درست نہیں ہے۔ چنانچہ جس ٹیکس منصوبے کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے میری حمایت مانگی ہے تو میرا جواب ہے بالکل نہیں۔ میں پانچ ٹریلین ڈالر کی ٹیکس کٹوتیوں کے حق میں نہیں ہوں۔

مسٹر اوباما نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس نظام میں تبدیلیوں سے متعلق ان کے صدارتی حریف کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہناتھا کہ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح کہ آپ نے ٹیکس کی شرحوں میں کمی کے طریقے کی وضاحت کی ہے، تو اس سے زیادہ محصولات اکھٹے کرنا ممکن نہیں اور پھر یہ کہ امیر افراد پر ٹیکس کی شرحوں میں اضافے سے اجنتاب کی وجہ سے یا توخسارہ بڑھے گا یا پھر یہ بوجھ متوسط طبقے پر منتقل ہوجائے گا۔


مباحثے میں دونوں شخصیات کے درمیان صدر اوباما کے صحت کی دیکھ بھال کے منصوبے پر بھی خوب گرما گرمی دیکھنے میں آئی کہ آیا اس سے امریکی معیشت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی یا یہ اسے مزید نقصان پہنچائے گا۔ ری پبلیکن صدراتی حریف نے مباحثے میں کہا کہ مسٹر اوباما نے اپنے صدراتی دور میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے کی بجائے انہیں مزید کم کردیا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ میں بالکل نہیں جانتا کہ صدر کے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد جب کہ دوکروڑ 30 لاکھ افراد ملازمت سے محروم ہیں، بے روزگاری بڑھ رہی ہے ، معاشی بحران بدستور ہمارے کچن کو متاثر کررہاہے ، مگر انہوں نے دوسال تک اپنی ساری توانیاں اوباما کیئر منصوبے کی جنگ جیتنے پر صرف کردیں بجائے اس کے کہ وہ امریکی عوام کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں کرتے۔

اس کے جواب میں صدر اوبامانے کہا کہ جب انہوں نے اپنا عہدہ سنھبالا تو اس وقت صحت کی دیکھ بھال کا نظام اتنا ہی ضروری مسئلہ تھا جتنا کہ بے روزگاری کی شرح۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چھوٹے کاروباروں کے اخراجات آسمان کو چھو رہے تھے اور وہ اپنے ملازموں کو مناسب قیمت کی صحت کی انشورنس مہیا نہیں کرسکتے تھے۔ اور یہ صرف مجموعی طورپر صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافے کا ہی باعث نہیں بن رہاتھا بلکہ وہ ہمارے وفاقی بجٹ کے خسارے کی سب سے بڑی وجہ بھی بن گیاتھا۔


پہلا صدارتی مباحثہ جیسا کہ بڑے پیمانے پر توقع کی جارہی تھی ، انتخابات سے 34 دن قبل ریاست کولوریڈو کے شہر ڈینور میں ہوا۔

رائے عامہ کے نئے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ مسٹر اوباما کو مسٹر رومنی کے مقابلے میں فیصلہ کُن ریاستوں میں معمولی برتری حاصل ہے، جواگلے الیکشن کے دوران قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

یہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان تین مباحثوں کے سلسلے کا پہلا مباحثہ تھا۔ اگلا مباحثہ 16 اکتوبر کو ہوگا جس میں قومی اور خارجہ پالیسی کے امور زیر بحث آئیں گے۔ جب کہ 22 نومبر کے آخری مباحثے کلی طورپر خارجہ پالیسی پر مرکوز ہوگا۔

نائب صدر جوبائیڈن اوران کے ری پبلیکن حریف کانگریس مین پال ریان کے درمیان مباحثہ 11 اکتوبر کو ہورہاہے۔

صدر براک اوباما اور مٹ رامنی کے درمیان ملاقات شاذ ونادر ہی ہوئی ہے اور ان کے آپس میں کوئی ذاتی مراسم نہیں ہیں۔ بدھ کے صدارتی مباحثے سے قبل ، گذشتہ تقریباً پانچ برسوں کے دوران کوئی ایک بھی ذاتی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
XS
SM
MD
LG