رسائی کے لنکس

اجنبیوں سے بیزاری اور قوم پرستی کا رجحان، اوباما کا انتباہ


برلن
برلن

اوباما نے کہا ہے کہ ’’خدا کی نظروں میں، سرحد کی دوسری پار کا بچہ محبت اور ہمدردی کے لحاظ سے، اپنے بچے سے کم حقدار نہیں۔ اہلیت اور حرمت کے اعتبار سے ہم دونوں میں کوئی فرق نہیں برت سکتے‘‘؛ جس بات پر اجتماع میں موجود ہزاروں شرکاٴ نے زوردار تالیاں بجائیں

سابق امریکی صدر براک اوباما نے جمعرات کے روز جرمنی میں کہا ہے کہ دنیا کے کچھ حصوں میں ’’اجنبیوں سے بیزاری اور قوم پرستی‘‘ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

بقول اُن کے، ’’جس نئی دنیا میں ہم رہ رہے ہیں، ہم اپنے آپ کو الگ تھلگ نہیں کر سکتے۔ ہم کسی دیوار کے پیچھے نہیں چھپ سکتے‘‘۔

اوباما نے یہ بیان برلن کے مشہور ’برانڈنبرگ گیٹ‘ کے سامنے منعقدہ تقریب میں دیا، جس میں وہ جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اِس تقریب کا اہتمام ’پروٹیسٹنٹ رفارمیشن‘ (اصلاحِ کلیسا) کی 500ویں سالگرہ منانے کے لیے کیا گیا تھا۔

سابق صدر نے کہا کہ مرخیل اور چند دیگر عالمی راہنماؤں نے تارکینِ وطن کے لیے مواقع میں توازن پیدا کرنے اور محدود وسائل رکھنے والے شہریوں کے فرائض پورے کرنے کی جدوجہد کی ہے۔

اوباما نے کہا ہے کہ ’’خدا کی نظروں میں، سرحد کی دوسری پار کا بچہ محبت اور ہمدردی کے لحاظ سے، اپنے بچے سے کم حقدار نہیں۔ اہلیت اور حرمت کے اعتبار سے ہم دونوں میں کوئی فرق نہیں برت سکتے‘‘؛ جس بات پر اجتماع میں موجود ہزاروں شرکاٴ نے زوردار تالیاں بجائیں۔

دروازے کھلے رکھنے اور عالمگیریت کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے، اوباما نے کہا کہ ’’ہمیں سوچ کے ایسے انداز کو مسترد کرنا ہوگا جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہو یا جمہوریت شکنی ہوتی ہو یا انفرادی آزادیوں میں قدغن پیدا ہوتی ہو‘‘۔

اوباما نے اس توقع کا اظہار کیا کہ وہ اب بھی اتنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں کہ لیڈروں کی نئی پود کی ہمت افزائی کرسکیں؛ اور کہا کہ ’’انھیں وقعت نہ دی جائے جو ہمیں منقسم کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔

حزب مخالف کے چند جرمن سیاستدانوں کی جانب سے اوباما کو مدعو کرنے کے عمل کی مذمت کی تھی، جسے اُنھوں نے سستی شہرت کا حربہ قرار دیا، ایسے میں جب ستمبر کے عام انتخابات قریب ہیں جس میں مرخیل چوتھی بار کامیابی کی توقع رکھتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG