رسائی کے لنکس

اوہائیو جیل سے فرار ہونے والا قیدی 59 سال بعد پکڑا گیا


اوہائیو سیڈوسکی جیل سے فرار ہونے والے قیدی کا اصل نام فریش واٹرز تھا۔ اُن کی روپوشی اس وقت ختم ہوئی جب گذشتہ دنوں اس کے دروازے پر دستک ہوئی

اوہائیو جیل سے فرار ہونے والا قیدی 59 سال بعد پکڑا گیا۔ وہ نام بدل کر ایک پرانے ٹرالر میں زندگی کے دن گزار رہا تھا۔

اوہائیو کے سنڈوسکی جیل سے فرار ہونے والے پنٹر ولیم کاکس کا اصل نام فرینک فریش واٹرز تھا، اُن کی روپوشی اس وقت ختم ہوئی جب گذشتہ دنوں اس کے دروازے پر دستک ہوئی۔

سنہری داڑھی والا ولیم کاکس فلوریڈا کے ملبرن شہر کے مغرب میں واقع جنگلوں میں چپھا ہوا تھا۔ جب انھیں23 سالہ نوجوان فرینک فریش واٹرز کی تصویر دیکھائی گئی، تو اُنھوں نے اُسے پہنچانے سے انکار کیا۔

اوہائیو شیرف آفس کے ترجمان میجر گوڈائر نے بتایا ہے کہ ولیم کاکس رٹائر زندگی گزار رہا تھا اور سوشل سیکورٹی کے فائدے بھی حاصل کر رہا تھا، جب اسے تصویر دکھا کر بتایا گیا کہ یہ تم ہو، تو وہ حیرت زدہ ہوگیا۔

سنڈوسکی حکام کے مطابق، مفرور قیدی نے 21 برس کی عمر میں 3جولائی 1957 کو تیزرفتار گاڑی دوڑاتے ہوئے 24 سالہ ایگوئن فلائٹ کو کچل کر ہلاک کردیا تھا۔ اس وقت کی دستاویزات کے مطابق، وہ 35میل کے زون میں 50 میل سے بھی زیادہ رفتار سے گاڑی دوڑا رہا تھا۔

ملزم کو سیکنڈ ڈگری قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔ اس نے رضاکارانہ طور پر قصور تسلیم کیا جس کی وجہ سے اسے پانچ برس کی نگرانی کی سزا دی گئی۔

تاہم، نگرانی کے قوانین کی خلاف ورزی پر اسے بعد میں اوہائیو جیل بھیجا گیا جہاں سے اچھے کردار پر اسے سنڈسکی آنر فارم بھیج دیا گیا، جہاں سے وہ 30 ستمبر 1959 کو فرار ہوگیا۔

منگل کو فریش واٹرز کو مفرور قیدی کے طور پر جج کے سامنے پیش کیا جائے گا جہاں اس کے مقدمے کی سماعت ہوگی۔

XS
SM
MD
LG