رسائی کے لنکس

خلیج میکسیکو میں تیل کا اخراج روکنے میں جزوی کامیابی


ٹرانس اوشن انٹرپرائز نامی شپ پر ریموٹ کنٹرول وہیکل جسکے ذریعے تیل کے اخراج کی جگہ کیپ لگایا گیا ہے جس سے اخراج کو جزوی طور پر روکنے میں کامیابی ہوئی ہے
ٹرانس اوشن انٹرپرائز نامی شپ پر ریموٹ کنٹرول وہیکل جسکے ذریعے تیل کے اخراج کی جگہ کیپ لگایا گیا ہے جس سے اخراج کو جزوی طور پر روکنے میں کامیابی ہوئی ہے

آئل کمپنی برٹش پٹرولیم نے کہاہے کہ خلیج میکسیکو میں زیرآب تیل کااخراج روکنے کی تازہ ترین کوشش کامیاب رہی ہے۔

برٹش پٹرولیم کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈگ ا سٹلز نے جمعے کے روز امریکی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ تیل کے اخراج کے مقام پر ایک روبوٹک آب دوز کے ذریعے کامیابی سے کیپ لگادیا ہے جس سے تیل کے اخراج میں کمی ہوئی ہے۔

جمعے کی صبح جاری کی جانے والی تیل کے کنویں کی ویڈیوز سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ تباہ شدہ کنویں پر لگائے گئے ڈھکن کے قریب سوراخوں سےگردوغبار کے بادلوں کے سے انداز میں تیل سمندر میں بلند ہورہا تھا۔ اور جب ڈھکن کو اچھی طرح کس دیا جائے گا تو سوراخ بھی بند ہوجائیں گے، جس سے تیل کا زیادہ تراخراج رک جائے گا۔

اس اخراج کی وجہ سے روزانہ ہزاروں بیرل خام تیل خلیج میکسیکو میں شامل ہورہاہے۔

صدر براک اوباما جمعے کی شام تیل کا اخراج روکنے کی کوششوں کا جائزہ لینے کے لیے متاثرہ علاقے کا دورہ کررہے ہیں۔

برٹش پٹرولیم نے جمعرات کو ٹوٹے ہوئے پائپ اوپرکے ناہموار حصے کو کاٹنے کے بعد تیل کا اخراج روکنے کا آلہ نصب کرنے کےلیے ایک روبوٹک آب دوز کا استعمال کیا ۔

امریکی کوسٹ گارڈز نے کیپ لگانے کے عمل کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ لیکن عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ کوشش کامیاب ہونے کے باوجود تیل کی کچھ مقدار خلیج میں خارج ہوتی رہے گی۔

برٹش پٹرولیم تباہ شدہ کنویں سے تیل کا اخراج مکمل طورپر روکنے کے لیے وہاں دوامدادی کنویں کھود کررہی ہے، جس میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔

خلیج میکسیکو کے کنویں سے خارج ہونے والا خام تیل جنوب مشرقی ریاستوں لوئی زیانا، الاباما اور مس سسی پی کے ساحلوں تک پہلے ہی پہنچ چکاہے اور اب وہ فلوریڈا کے ساحلی علاقوں کی طرف بڑھ رہاہے ۔ تیل کے اخراج سے خلیج کے ان علاقوں میں سمندری حیات اور کاروبار کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

خلیج میکسیکو میں تیل کا اخراج 20 اپریل کو برٹش پٹرولیم کمپنی کی ایک ڈرلنگ رگ میں دھماکہ ہونے کے بعدشروع ہواتھا۔ اس حادثے میں 11 کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG