رسائی کے لنکس

مصر کے قدیم قبرستان سے انسانی ڈھانچے برآمد


مصر کے قدیمی شہر امرنا میں تقریبا ساڑھے تین ہزار پرانے قبرستان سے نکلنے والے 130 انسانی ڈھانچوں کے تجزیئے سے یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ اُن سے اُن کی استعداد سے کہیں زیادہ کام لیا گیا

جس وقت ہزاروں سال قبل مصر کے فرعون عالی شان محل بنا رہے تھے اور ہیروں جواہرات سے انہیں بھر رہے تھے، اس وقت مصر میں غریب غربا دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے تھے۔ ایسا کہا گیا ہے مصر میں ماہرین ِ آثار ِ قدیمہ کی ایک نئی تحقیق میں۔

مصر کے قدیمی شہر امرنا میں تقریبا 3500 پرانے قبرستان سے نکلنے والے 130 انسانی ڈھانچوں کے تجزیئے سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ ان سے ان کی استعداد سے کہیں زیادہ کام لیا گیا۔ یہ انسانی ڈھانچے دراصل مصر کے ان غریب مزدوروں کے ہیں جنہیں اپنی زندگی گزارنے کے لیے انتہائی مشکل کام کرنا پڑتے تھے۔

اس دریافت کے بارے میں قدیم چیزوں کے حوالے سے ایک مستند رسالے کے مارچ کے شمارے میں ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں قدیم مصر میں رہنے والے غریب افراد کی زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

آج سے کئی ہزار برس پہلے نیل کے ساحل کے پاس ایک چھوٹے سے شہر امرنا کو تقریباً 17 برس کے لیے مصر کے مرکز کی حیثیت حاصل رہی۔ یہ شہر قاہرہ سے 218 میل کے فاصلے پر تھا۔

فرعون اخی ناتن نے شہر امرنا کو عبادت کے شہر کے طور پر منتخب کیا تھا۔ فرعون اخی ناتن چاہتا تھا کہ یہ ایک ایسا شہر ہو جہاں سورج کے دیوتا ’ایٹن‘ کی پوجا کی جائے۔
اگلے چند برسوں میں یہاں مندر، عدالتیں اور گھر بھی تعمیر ہونے لگے۔ اور پھر ایک وقت ایسا آیا جب یہاں دو ہزار سے تین ہزار عدالتی عہدیدار، فوجی، سپاہی، ٹھیکیدار اور ملازم رہنے لگے۔

لیکن فرعون اخی ناتن کی موت کے بعد آنے والے فرعون ٹوٹن گھامن نے اس تجربے کو لپیٹ دیا۔ اور یوں وہ شہر جہاں زراعت کے لیے زمین نہیں تھی، جلد ہی خالی ہوگیا۔

چونکہ قدیم مصری اس شہر میں بہت کم وقت کے لیے آباد ہوئے اس لیے اس شہر نے ماہر ِ آثار ِ قدیمہ کو مصر کے ان قدیم باشندوں کی زندگی پر گہری نظر ڈالنے کا موقع دیا۔ اور یوں یہ ماہرین اپنے تجزیات کی روشنی میں اور تخیل کے زور پر اس دنیا میں جانے میں کامیاب ہوئے جہاں قدیم مصری امرنا شہر میں زندگی گزار رہے تھے۔

تقریبا دس برس پہلے امرنا کے قریب ایک قدیم قبرستان کی دریافت ہوئی۔ اس جگہ پر غریب مصری مزدوروں کے سینکڑوں ڈھانچے موجود تھے۔ جس کا جائزہ ماہرین ِ آثار ِ قدیمہ نے لیا۔ اس ٹیم نے ایک سو انسٹھ ڈھانچوں کا معائنہ کیا اور اپنے جائزے مرتب کیے۔

تمام ماہرین اس نکتے پر متفق دکھائی دیتے تھے کہ امرنا میں زندگی آسان نہ تھی۔ بچوں میں غذائیت کی کمی کی وجہ سے ان کی نشونما ٹھیک نہیں ہوتی تھی۔ کیونکہ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس وقت امرنا کے غریب مصری عوام معمولی خوراک جیسا کہ سوکھی روٹی اور پانی پر گزارہ کرنے پر مجبور تھے۔

ان ڈھانچوں کے جائزے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بالغ افراد کی اکثریت کو جوڑوں کا مرض لاحق تھا۔

جس کی ایک وجہ اپنی بساط سے زیادہ بھاری سامان ڈھونا بھی ہو سکتا تھا۔

تحقیق کے مطابق امرنا شہر کی فی الفور تعمیر ان غریب لوگوں پر بہت سخت گزری ہوگی کیونکہ تعمیر سے متعلق تمام کام انہوں نے ہی کیا ہوگا۔

قدیم قبرستان سے برآمد ہونے والی اینٹوں کے حجم سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ ہر مزدور نے تقریباً ستر کلو تک کی اینٹیں ڈھوئیں۔

اتنا وزن اٹھانے سے ان کی اپنی ہڈیاں بیکار ہو گئیں، جبکہ ان غریب مزدوروں کے ڈھانچوں کی اکثریت میں ایک یا دو ہڈیاں ٹوٹی ہوئی بھی پائی گئیں۔
XS
SM
MD
LG