رسائی کے لنکس

دنیا کی ایک معمر شیرنی مر گئی


مچھلی (فائل فوٹو)
مچھلی (فائل فوٹو)

جیسے ہی اس کے مر جانے کے خبر منظر عام پر آئی سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر جنگلی حیات کے سرگرم کارکنوں اور جانوروں سے محبت کرنے والوں کی طرف سے بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

دنیا کی معمر ترین شیرینوں میں شمار ہونی والی ایک شیرنی کی بھارت کے جنگلی حیات کے ایک پارک میں موت واقع ہو گئی ہے۔

جیسے ہی اس کے مر جانے کے خبر منظر عام پر آئی سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر جنگلی حیات کے سرگرم کارکنوں اور جانوروں سے محبت کرنے والوں کی طرف سے بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

یہ شیرنی 'مچھلی' کے نام سے معروف تھی۔

دنیا میں اس وقت موجود شیروں کی نصف تعداد صرف بھارت میں ہے۔

گزشتہ کئی سالوں سے راجستھان کے شہر جے پور میں واقع رنتھ مبور نیشنل پارک میں آنے والوں کی ایک بڑی تعداد اُن لوگوں پر مشتمل تھی جو صرف اس 19 سالہ شیرنی کو دیکھنے آتے تھے۔ بھارت میں یہ پارک جنگلی حیات کے حوالے سے معروف ہے۔

یہ شیرنی "رنتھ مبور کی ملکہ" کے نام سے بھی جانی جاتی تھی اور چار میٹر لمبے مگر مچھ کے ساتھ لڑائی کرنے کے بعد یہ مشہور ہو گئی۔ جنگلی حیوانات سے متعلق بنائی گئی کئی دستاویزی فلموں میں اس کو دکھایا گیا۔

رنتھ مبور کے نیشنل پارک کی ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق "اس کے توانا جسم اور پر شکوہ انداز اور پورے رنتھ مبور جنگل میں اس کی دھاک" (لوگوں) کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی تھی۔

اس کے چہرے کی بائیں طرف ایسے نشانات تھے جو مچھلی سے مشابہت رکھتے تھے اور اس وجہ سے اس کو مچھلی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

وائلڈ لائف پارک کے عہدیداروں کو ایک ہفتے قبل پارک کے ایک کنارے پر یہ ایسی حالت میں ملی کہ اس نے گزشتہ چند دنوں کے دوران نا کچھ کھایا نا پیا تھا۔ جس کے بعد جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اسے اپنی نگرانی میں رکھا تاہم جمعرات کو اس کی طبعی موت واقع ہو گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ شیروں کی اوسط عمر بارہ سے پندرہ سال ہوتی ہے تاہم مچھلی نے ایک طویل عمر پائی جو ان کے لیے حیرانی کا باعث ہے۔

بھارت کے ایک موقر اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس شیرنی کی وجہ سے ہر سال ایک ارب روپے سے زائد کی آمدن ہوئی کیونکہ ایک بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح صرف ’مچھلی‘ کی ایک جھلک دیکھنے کی امید پر اس پارک میں آتے تھے۔

بھارتی حکام نے ’مچھلی‘ کی تصویر کا ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔

’مچھلی‘ نے پارک میں شیروں کی آبادی کو مستحکم رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اس نے پارک میں 11 بچوں کو جنم دیا۔ یہاں کے شیروں کے نصف تعداد اسی کے بچوں کی اولاد ہے۔ جنگلی حیات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے بارے میں بہت حساس تھی۔

بھارت نے 1972 میں معدوم ہوتے شیروں کو بچانے کے لیے ایک منصوبے کا آغاز کیا تھا اور آخری بار سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ان کی تعداد دو ہزار دو سو چھبیس کے قریب ہے۔

XS
SM
MD
LG