رسائی کے لنکس

اقتصادی راہداری منصوبے پر حزب اختلاف کے تحفظات برقرار


وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت منصوبے کے مغربی حصے کے لیے بہت کم رقم مختص کی گئی ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے افتتاح کے ایک سال سے زائد عرصہ بعد بھی اس کی تعمیر سے متعلق پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے تحفظات بدستوں برقرار ہیں۔

پیر کو اس منصوبے سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ایک مرتبہ پھر حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں نے راہداری کے مغربی راستے پر تیز رفتاری کے ساتھ کام نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت منصوبے کے مغربی حصے کے لیے بہت کم رقم مختص کی گئی ہے۔

’’حکومت کی ترجیح جو نظر آ رہی ہے وہ مشرقی روٹ کی طرف ہے اور مغربی روٹ کی طرف نہیں ہے۔ ویسٹرن روٹ کے بارے میں بلوچستان کے ساتھیوں کے تحفظات سب سے پہلے یہ ہیں کہ جو روٹ بھی رکھا گیا ہے اس میں بہت سے ایسے درمیان کے حصے ہیں جو بنانے مشکل ہوں گے یا ناممکن ہو سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات بھی آئی ہے کہ مشرقی روٹ کی سڑکیں چھ لین کی ہوں گی جبکہ مغربی روٹ پر ایک لین اور دو لین والی کچھ سڑکوں کی تعمیر کی تجویز دی گئی ہے جس سے یہ تشویش پیدا ہوئی ہے کہ ان پر سے بھاری ٹریفک نہیں گزر سکے گی۔

میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ ان معاملات کو حل کرنے کے لیے سینیٹ کی کمیٹی نے اپنی تجاویز پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی ہے جسے سینیٹ میں پیش کرنے کے بعد حکومت کو بھیجا جائے گا۔

اقتصادی راہداری منصوبے پر کام شروع ہونے کے فوراً بعد ہی اس پر تنازع پیدا ہو گیا تھا کیونکہ چھوٹے صوبوں سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں اور قانون سازوں نے اعتراض کیا تھا کہ حکومت مشرقی روٹ کو ترجیح دے رہی ہے جبکہ مغربی روٹ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

حزب مخالف کے تحفظات کے بعد حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ مغربی روٹ پر کام کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

ادھر پاکستان کی بری اور بحری فوج کے سربراہان نے راہداری اور بندرگاہ کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد زکا اللہ نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ گوادر بندرگاہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

انہوں نے لاہور میں پاکستان نیوی وار کالج میں 45 وین سٹاف کورس سے خطاب میں کہا کہ ملک کی سلامتی اور خوشحالی بحری شعبے سے منسلک ہے۔

ایڈمرل محمد زکا اللہ کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان کی بحریہ کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو گا، تاہم اُن کے بقول بحریہ گوادر بندرگاہ اور اس سے ملحقہ پانیوں کی حفاظت کے لیے پوری طرح تیار ہے اور حسب ضروری اپنی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کر رہی ہے۔

دریں اثنا، چین کے سفیر سن وائی ڈونگ نے منگل کو راولپنڈی میں پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے باہمی دلچسپی کے دیگر امور کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی بات چیت کی۔

پاکستان اور چین نے راہداری منصوبے پر گزشتہ سال مارچ میں دستخط کیے تھے اور اس کے مختلف حصوں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG