رسائی کے لنکس

اورکزئی ایجنسی دہشت گردوں کا مضبوط ٹھکانہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی افواج نے جو اب تک آپریشن کیا ہے، وہ نامکمل ہے اور علی خیل میں بہت سارے شدت پسند اِس وقت اپنے محفوظ ٹھکانوں میں موجود ہیں جو کہ وقتاً فوقتاً حملے کرتے رہتے ہیں: سید جواد ہادی

کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر سید جواد ہادی کا کہنا ہے اورکزئی ایجنسی کا علی خیل علاقہ دشوار گزار اور شدت پسندوں کا مضبوط گڑھ ہے اور وہاں کے مقامی لوگوں کو زبردستی نکال دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ یہ لوگ ہزاروں کی تعداد میں ہیں اور اب بھی ہنگو اور ٹل ضلعوں میں مقیم ہیں، اور شدت پسندوں کی وجہ سے اپنے علاقوں میں نہیں جاسکتے۔

اُنھوں نے یہ بات بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ کے حالاتِ حاضرہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

سید جواد ہادی نے بتایا کہ گذشتہ دِنوں بار بار اورکزئی ایجنسی میں اِن شدت پسندوں اور مسلح فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جِن میں کافی نقصانات ہوئے ہیں، اور یہ کہ جو آپریشن سنجیدگی سے ہوتے ہیں، لوگ اُن پر بھی شک کا اظہار کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج نے جو اب تک آپریشن کیا ہے، وہ اُن کے بقول، نامکمل ہے اور علی خیل میں بہت سارے شدت پسند اس وقت اپنے محفوظ ٹھکانوں میں موجود ہیں جو کہ وقتاً فوقتاً حملے کرتے رہتے ہیں۔

اِس سوال پر کہ اِن دہشت گردوں پر حکومت ہاتھ کیوں نہیں ڈالتی، باجوڑ سے رکن قومی اسمبلی سید اخونزادہ چٹان کا کہنا تھا کہ اپنے ملک میں اپنے لوگوں کے خلاف آپریشن کرنا کسی فوج کے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے۔

اُن کے بقول، باجوڑ، مہمند یا اورکزئی ایجنسی، جہاں جہاں بھی آپریشن ہوئے ہیں، اُس میں بے گناہ لوگوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، اور اُن کے گھر بھی مسمار ہوئے ہیں اور ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

اخونزادہ چٹان کے الفاظ میں حکومت چاہتی ہے کہ کسی بھی پُر امن اور بے گناہ کا نقصان کم سے کم ہو، اور لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت مذاکرات کرے اور جرگے کرے ، اور جہاں پر مسئلہ حل نہیں ہوتا وہاں پر طاقت کا استعمال ہو۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG