رسائی کے لنکس

باجوڑ: دھماکوں میں امن لشکر کے سربراہ سمیت تین ہلاک


باجوڑ: دھماکوں میں امن لشکر کے سربراہ سمیت تین ہلاک
باجوڑ: دھماکوں میں امن لشکر کے سربراہ سمیت تین ہلاک

مقامی حکام نے بتایا ہے کہ بم کا پہلا دھماکا باجوڑ ایجنسی کے علاقے ماموند میں امن لشکر کے سربراہ ملک علی سردار خان کے گھر کے باہر ہوا جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔

دھماکے کے فوراً بعد قبائلی لشکر کے رضا کاروں نے اس واقعے میں ملوث عسکریت پسندوں کی تلاش شروع کردی جس کے دوران اسی علاقے میں ایک اور بم دھماکا ہوا جس میں طالبان مخالف اس لشر کے دو ارکان ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ باجوڑ کے اکثر علاقوں کو فوج نے گذشتہ دو سالوں میں کارروائیاں کرکے عسکریت پسندوں سے خالی کرالیاتھا لیکن ماموند میں فوج نے ابھی تک پیش قدمی نہیں کی ہے اور یہاں حکومت کے حامی لشکر طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف بر سرپیکار ہیں۔

دریں اثناء قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر جمعہ کے روز گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری سے اطلاعات کے مطابق 29 جنگجو ہلاک جب کہ 15 زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام نے بمباری سے شدت پسندوں کے زیر استعمال متعدد ٹھکانے بھی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مارے جانے والے جنگجوؤں میں ایک اہم علاقائی کمانڈر سلیمان محسود بھی شامل ہے جو حکیم اللہ محسود کا نائب بتایا جاتا ہے تاہم سرکاری طور پر اس بارے میں فوری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

فوجی حکام نے جون کے اوائل میں اورکزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کو کامیاب قرار دے کر اسے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے باوجود اس علاقے میں حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں کے سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور دوطرفہ جھڑپوں میں تیز ی آئی ہے۔

اورکزئی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن رواں سال مارچ میں شروع کیا گیا تھا اور اب تک حکام نے 800 سے زیادہ جنگجوؤں کوہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ پرتشد د جھڑپوں میں 30 سے زائد سیکیورٹی اہلکار بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ اس علاقے تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں ہے اس لیے آزاد ذرائع سے ان اعداد وشمار کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

XS
SM
MD
LG