رسائی کے لنکس

عالمی سطح پر سالانہ 1.3 بلین ٹن خوراک کا ضیاع


ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے عوامی سطح پر بیداری کی مہم کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں میڈیا کے ذریعے بہت کام کیا جا سکتا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 1.3 بلین ٹن خوراک ضائع کر دی جاتی ہے، جو نہ صرف ہمارے ماحول کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہے بلکہ عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ امر اس لیے بھی زیادہ افسوسناک ہے کیونکہ دنیا بھر میں ہر روز 870 ملین افراد کو بھوکا سونا پڑتا ہے کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ دو وقت کی روٹی کھا سکیں۔

اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے حال ہی میں ’دنیا بھر میں ضائع کی جانے والی خوراک اور اس کے ماحولیات پر اثرات‘ کے عنوان کے تحت ایک تحقیقاتی جائزہ شائع کیا ہے۔

اس رپورٹ میں خوراک کے ضائع ہونے اور خوراک کی قلت ہونے جیسے موضوعات اور ان کے درمیان فرق کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ خوراک کی قلت کی وجوہات میں کاشت کاری کے غلط طریقے، فصل کی دیکھ بھال اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچانے کے مسائل شامل ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ضائع ہونے والی خوراک کا تعلق طلب سے زیادہ خوراک موجود ہونے پر ہے۔

ادارہ برائے خوراک و زراعت کے سربراہ جوز گریزیانو ڈا سلوا کہتے ہیں کہ، ’امیر ممالک میں ہر روز صارفین کی ایک بڑی تعداد اتنی خوراک ضائع کرتی ہے جتنی کہ افریقی ممالک میں پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہم خوراک کے ضائع ہونے پر قابو پائیں تو قدرتی وسائل پر بوجھ ڈالے بغیر زیادہ خوراک بآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے عوامی سطح پر بیداری کی مہم کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں میڈیا کمپینز کے ذریعے بہت کام کیا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر ایسے پروگرام بھی ترتیب دینے چائیں جو بطور ِ خاص خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے مرتب کیے گئے ہوں۔
XS
SM
MD
LG